حسن بھی پیسے کا غلام

50 / 100
مقصود منتظر

بھارت میں مودی خاندان کی موجیں جاری ہیں ۔۔ 2014 میں جب نریندرا مودی نے پہلی بار پردھان منتری کا پدھ سنبھالا تب سے ہی یہ سلسلہ ٹھاٹھیں مار رہا ہے اور چھوٹے بڑے سرمایہ دار ، اداکار ، پترکار اور سرکار ( بڑے افسران ) سب مودی خاندان کے ہر فرد کے پیر چھوتے نظر آرہے ہیں ۔۔

سرکاری اداروں اور نجی فرموں ، غرض جہاں بھی کوئی مودی ہے وہ وہاں کا وزیر اعظم ہے ۔۔

بھارت میں مودی خاندان کا اثر و رسوخ اتنا بڑھ چکا ہے کہ ہر کوئی اسی کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے ۔ حال ہی میں بھارتی اداکارہ اور سابق مس یونیورس سشمیتا سینا بھی مودی خاندان کے رنگ میں رنگ گئی۔

انڈین پریمیئر لیگ کے بانی اور معروف تاجر للت مودی نے بالی ووڈ اداکارہ سشمیتا سین کو اپنا ہمسفر منتخب کرنے کا اعلان کردیا۔

عالمی میڈیا کے مطابق للت مودی ان دنوں مالدیپ میں اپنی نئی ہمسفر نئی معشوقہ کے ساتھ چھٹیاں گزار رہے ہیں اور وہ ہمسفر کوئی اور نہیں بلکہ 1994 میں ملکہ حسن کا عالمی مقابلہ جیتنے والی سشمیتا سین ہیں۔

خبریں یہ گردش کررہی ہیں سشمیتا سین نے للت مودی سے خاموشی سے شادی کرلی ہے۔

ان خبروں کا آغاز للت مودی کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر تصاویر شیئر ہونے کے بعد ہوا۔ للت مودی نے ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا بالآخر ایک نئی زندگی کی شروعات ہوگئی ہے، لگتا ہے میں چاند سے بھی اوپر ہوں۔۔

سشمیتا سین کے اس سے پہلے کشمیری نوجوان روحان شال سے تعلقات تھے ۔ کئی سال تک دونوں اکٹھا رہے ۔ لیکن روحان شال ، للت جیسا امیر نہ تھا اور نہ ہی مودی خاندان سے ان کا کوئی تعلق تھا ۔

یوں حسن کی ملکہ پیسے کے سامنے ڈھیر ہوگئی اور انہوں نے روحان کو چھوڑ کر امیر شخص کا انتخاب کرلیا ۔

للت مودی کا انتخاب حسن کی دیوی سشمیتا کا ذاتی معاملہ ہے لیکن اگر یہ کہا جائے کہ سین نے للت سے زیادہ اس کے پیسے کو چاہا تو غلط نہیں ہوگا ۔

ویسے بھی بالی ووڈ کی خوبصورت اداکاراؤں کی یہ ریت ہے کہ وہ اپنے ہمسفر چننے میں پیسے کو پہلی ترجیع پر رکھتی ہیں ۔۔ ماضی میں کئی خوبصورت اداکاراؤں نے ہزاروں کروڑں دل توڑ کر بابوں سے بیاہ کئے ۔۔

سشمیتا اس کی تازہ مثال ہے ۔ حالانکہ حال ہی میں انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ شادی کے بغیر بہت خوش ہے ۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ زندگی گزارنے کیلئے شوہر کا ہونا ضروری نہیں ۔۔ اگر سین کے اس بیان کو سچ مان لیا جائے تو یہ بھی سچ ہے کہ حسن بھی پیسے کا غلام بن گیا.

Comments are closed.