کیپٹن کرنل شیر خان شہید

55 / 100

ماڑا جو گولی نہیں لگنی وہ نہیں لگے گی اور موت اسی گولی سے ہوگی جس پر ہمارا نام ہوگا،یہ الفاظ شیر کارگل کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے ہیں جو شہادت کے تئیس سال بعد بھی شجاعت اور بہادری کی ایک مثال ہے۔

پانچ جولائی شیر کارگل کیپٹن کرنل شیر خان کا یوم شہادت ہے، دنیا کے بلند ترین محاذ جنگ پر برف سے ڈھکے پہاڑوں کے درمیان جذبے،حوصلے اور جرات کی ایسی سچی کہانی بھی ہے جو دو دہائی سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی زندہ و جاوید ہے.

اور یہ کہانی شیر کارگل کیپٹن کرنل شیر خان کی ہے جنھوں نے دشمن کے مذموم عزائم کو نہ صرف خاک میں ملایا بلکہ اپنی جان کا نذرانہ پیش کرکے وطن کی حرمت کی حفاظت کی اور دشمن بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگیا کہ کیپٹن کرنل شیر خان کی بہادری اور حملوں نے انکے قدم اکھاڑ دیئے تھے۔

کیپٹن کرنل شیر خان 1970 کو صوابی میں پیدا ہوئے اور 1992 میں پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول کو جوائن کیا تو عبیدہ کمپنی کا حصہ بنے،کیپٹن کرنل شیر خان اپنے ساتھیوں میں بلند ہمت،مستقل مزاج اور ژندہ دل مشہور تھے.

ہتھیاروں،فیلڈ کرافٹ اور جنگی مہارت میں انکا کوئی مقابل نہیں تھا اور ایمان اتنا مضبوط کہ یخ بستہ موسم میں بھی نفلی روزے رکھتے،کاکول اکیڈمی میں وہ ہر میدان میں نمایاں نظر آئے اور پاسنگ آؤٹ کے بعد چودہ اکتوبر انیس سو چورانوے سیکنڈ لیفٹیننٹ بنے.

کیپٹن کرنل شیر خان ستائیس سندھ رجمنٹ میں براہ راست پوسٹ ہونے والے پہلے آفیسر تھے،کیپٹن کرنل شیر خان نے اکیڈمی کے بعد اپنی یونٹ کےلئے بھی کئی اعزازات حاصل کئے،فزیکل ٹریننگ،اسالٹ کورس سمیت ہر طرح کے مقابلوں میں حصہ لیتے،یونٹ کی شوٹنگ ٹیم کو گھنٹوں ٹریننگ کرانا اور مختلف قسم کی تکنیک بتانا بھی کیپٹن کرنل شیر خان کا ہی کام تھا.

انہیں اپنی یونٹ ستائیس سندھ رجمنٹ سے عشق تھا،14 جولائی 1995کو انہیں لیفٹننٹ کے عہدے پر ترقی ملی اور سکول آف انفنٹری اینڈ ٹیکٹکس کوئٹہ میں کورس کےلئے گئے،کورس کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد 5جنوری 1996 کو اسی کمپنی کے کمانڈر بنائے گئے.

، 17اکتوبر انیس 1996 کو کیپٹن کے عہدے پر ترقی پائی،کیپٹن کرنل شیر خان نے اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں اپنے یونٹ میں دودفعہ کمانڈو پلاٹون تیار کی ۔کمپنی کمانڈرہونے کے ناطے وہ دوسروں سے زیادہ محنت ،لگن سے کام کرتے.

کہتے ہیں نام انسانی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے ،لیکن کرنل شیر ایک ایسا منفرد نام ہے جس کو بہادری اور جوان مردی کہ علامت سمجھا جاتا ہے،کیپٹن کرنل شیر خان نے جنوری 1999 کو خود کو لائن آف کنٹرول پر تعیناتی کےلئے پیش کیا اور کارگل جنگ کے دوران 12 این ایل ائی میں تعینات ہوئے.

کارگل جنگ کے دوران مشکل ترین چوٹیوں پر بھی وطن کا کامیاب دفاع کیا اور متعدد کامیاب آپریشن کئے،_5 جولائی 1999 کو کیپٹن کرنل شیر خان اور انکے 14ساتھیوں کو کاشف اور وکیل پوسٹ کے درمیان موجود دشمن کا مزاحمتی ناکہ ختم کرنے کا مشن سونپا گیا.

مشن کے دوران انہیں دشمن سپاہ کی بڑی تعداد حملے کی غرض سے آگے بڑھتی نظر آئی لیکن آپ نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ دشمن پر بھرپور حملہ کر کے انہیں بھاری نقصان پہنچایا اسی جرات مندانہ معرکے کے دوران آپ دشمن کی سنائپر کی زد میں آگئے اور جام شہادت نوش کیا.

اسوقت بھارتی فوج کے بریگیڈ کمانڈر بریگیڈیئر ریٹائرڈ مہندر پراتاب سنگھ نے بھی کیپٹن کرنل شیر خان کی بہادری کا برملا اعتراف کیا،کیپٹن کرنل شیر خان نے جب جام شہادت نوش کیا تو اسوقت بھی انکی انگلی بندوق کے ٹریگر پر تھی،حکو مت پاکستان نے انیں بہادری،جرات اور شجاعت پر نشان حیدر دیا.(بشکریہ آئی ایس پی آر)

About The Author

Comments are closed.