مونکی پاکس مریضوں کی امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سنچری مکمل
فوٹو: فائل
اسلام آباد( ویب ڈیسک)مونکی پاکس مریضوں کی امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سنچری مکمل ، عالمی ادارہ صحت اور وبائی امراض پر نظر رکھنے والے ماہرین نے نئے کیسز میں تبدیلیوں پر خدشات کااظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 21 مئی تک مونکی پاکس کے کیسز برطانیہ اور امریکا کے علاوہ دیگر ایک درجن کے قریب ممالک میں رپورٹ ہو چکے تھے۔
اس سے قبل مونکی پاکس بیماری صرف وسطی افریقہ میں پائی جا تی تھی تاہم اب مونکی پاکس کے کیسز امریکہ ،برطانیہ اور پھر جرمنی میں رپورٹ ہوئے تھے، تاہم جلد ہی کیسز کا دائرہ اسپین اور اٹلی سمیت دیگر یورپی ممالک تک پہنچ گیا۔
عالمی ادارہ صحت نے امریکا، برطانیہ، جرمنی، اسپین، اٹلی، کینیڈا، فرانس، بیلجیم۔ سویڈن، نیدرلینڈز، پرتگال، آسٹریلیا اور کینیڈا میں مونکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہونے کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ اسپین میں مزید 24 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، علاوہ ازیں اسرائیل میں بھی ایک ایسے 30 سالہ مریض کا علاج کیا جا رہا ہے، جس میں مونکی پاکس کی علامات پائی گئی ہیں اور اس نے حال ہی میں یورپ کا دورہ کیا تھا۔
مونکی پاکس کے حالیہ کیسز اس وقت سامنے آئے تھے جب 7 مئی کو انگلینڈ میں ایک شخص میں مذکورہ مرض کی تشخیص ہوئی، متاثرہ شخص نے حال ہی میں افریقی ملک نائیجیریا کا دورہ کیا تھا۔
اب تک صرف تین ہی ہفتوں میں مونکی پاکس کا مرض یورپ اور امریکا کے متعدد ممالک تک پھیل گیا اور اس سے متاثرہ افراد کی تعداد 100 سے زائد ہوچکی ہے۔
ادھر ‘اے پی ‘کی ایک رپورٹ میں افریقہ میں مونکی پاکس پر نظر رکھنے والے ایک سائنسدان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یورپ اور امریکا میں رپورٹ ہونے والے مونکی پاکس کے کیسز میں کئی تبدیلیاں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ تبدیلیاں ماضی میں وسطی افریقہ میں پائے جانے والے مرض سے مختلف ہیں،ماہرین کے مطابق مونکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔
بتایا گیاہے کہ چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے۔
کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے،ماہرین کا ماننا ہے کہ مونکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانیوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے،۔
اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں،یہ مرض تیزی سے نہیں پھیلتا، مونکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔
صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مونکی پاکس ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں، جن ممالک میں یہ کیسز رپورٹ ہوئے وہاں ہم جنس پرستی موجود ہے۔
Comments are closed.