گیان واپی مسجد بنارس،مسجد ہے مندر نہیں ،یہ مسجد رہے گی
فوٹو: فائل
نئی دہلی( ویب ڈیسک ) گیان واپی مسجد بنارس،مسجد ہے مندر نہیں ،یہ مسجد رہے گی،اس کو مندر قرار دینے کی کوشش،فرقہ وارانہ منافرت پیدا کرنے کی ایک سازش سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔
ان خیالات کااظہارآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے ایک بیان میں کیا ہے ، ان کا کہنا ہے کہ ہم ایسی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اس حوالے سے مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے واضح کیا کہ گیان واپی مسجد بنارس،مسجد ہے اور مسجد رہے گی،انہوں نے کہا کہ یہ تاریخی حقائق کے خلاف اور قانون کے مغائر ہے۔
انھوں نے اس حوالے سے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دین محمد بنام اسٹیٹ سکریٹری میں عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں یہ ملکیت طے کردی تھی ۔
انھوں نے کہا کہ یہ پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت ہے اور مسلمانوں کو اس میں نماز پڑھنے کا حق ہے،عدالت نے یہ بھی طے کردیاتھاکہ متنازعہ اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے۔
مولانا سیف اللہ نے کہا کہ اسی وقت وضوء خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا،پھر ء میں ((Places of Worship Act 1991 پارلیمینٹ سے منظور ہوا،جس کا خلاصہ یہ ہے کہ جو عبادت گاہیں جس طرح تھیں ان کو اسی حالت پر قائم رکھا جائیگا۔
واضح رہے کہ گیان واپی مسجد بنارس کا بھی ملکیت کا تنازعہ ہے اور مسلمانوں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ مسجد ہے اور اس عدالت فیصلہ دے چکی ہے، ادھر تاج محل آگرہ میں بھی مورتیوں اور فن تعمیر پر تنازعہ بنانے کی بھی کوشش کی جارہی ہے.
Comments are closed.