بھارت نے پاکستان کو متنازعہ منصوبوں کے دورے کی یقین دہانی کرا دی

53 / 100

فوٹو: گلوبل ویلج سپیس فائل

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پاک بھارت آبی ذخائر پر مزاکرات کے دوسرے دور میں بھارت نے پاکستان کو متنازعہ منصوبوں کے دورے کی یقین دہانی کرا دی ہے، مزاکرات میں پاکستانی وفد نے آبی جارحیت کا معاملا اٹھایا ۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی مذاکرات گزشتہ روز شروع ہوئے تھے جو تین دن تک جاری رہنے ہیں بدھ کو مزاکرات کا دوسرا دور ہے ،مذاکرات دونوں ممالک کے انڈس واٹرکمشنرزکی سطح پرہو رہے ہیں۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذاکرات میں پاکستان نیآبی جارحیت پرسوالات اٹھا دئیے ہیں، پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ سیلاب سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے، اس نقصان کا ذمہ دارکون ہوگا؟

اس کے ساتھ ساتھ چناب پربننے والا متنازعہ منصوبہ کیرو پر بھی اعتراضات ہیں ،مزاکرات کے دوران وزارت آبی وسائل کے حکام نے کہا کہ دریائے چناب پر کیرو پن بجلی منصوبہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان کو دریائے سندھ پر نیموں چلنگ ڈیم اور دریائے پونچھ پر مانڈی ڈیم کی تعمیر پر بھی اعتراض ہے،پاکستان کے اعتراضات پر بھارتی وفد نے پاکستان کو بھارت میں متنازعہ منصوبوں کے دورے کی یقین دہانی کروا ئی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان آبی تنازعات پر مذاکرات اسلام آباد میں جاری ہیں گزشتہ روز کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ان مزاکرات میں پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بھارتی منصوبوں پر اپنے اعتراضات اور تحفظات پیش کرے گا جبکہ بھارت کے ساتھ سیلابی پانی کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔

آبی ذخائر تنازعات پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات تین دن جاری رہیں گے، مذاکرات میں بھارت کے رن آف دی ریور زیر تعمیر منصوبوں پر بھی بات ہوگی۔

بھارت کے 10رکنی آبی ماہرین کا وفد واہگہ کے راستے گزشتہ روز لاہور پہنچا تھا، اس موقع پر انڈس واٹرکمشنرمہرعلی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وفدکیساتھ آبی تنازعات پرگفتگو کادورشروع ہوگا۔

پاکستان نے اب تک جن منصوبوں پرعتراض اٹھائے ان پربات ہو گی،مہرعلی کا کہنا تھا کہ بھارت کوسندھ طاس معاہدے کے تحت منصوبے بنانے کی اجازت ہے، لیکن جوڈیزائن تجویزکیااس کے مطابق ہونا چاہیے۔

انھوں نے گزشتہ روز یہ بھی کہا تھاکہ کچھ بھارتی منصوبوں پرپاکستان کواعتراضات ہیں، مذکرات میں اعتراضات پرپر بھی بات ہوگی، بارشیں اورسیلابی پانی کا ڈیٹا بھی شیئر کیا جائے گا، مذاکرات کے بعد بھارتی وفد4 مارچ کوواپس روانہ ہوگا۔

مہرعلی شاہ نے بتایا تھا کہ بھارتی سائیڈ نے ہمارے موقف کوپوری توجہ سے سنا، پرامیدہیں کہ ہرسال اب یہ میٹنگ کاسلسلہ چلتا رہے گا، میٹنگ میں بھارتی پراجیکٹ پرٹیکنیکل اعتراضات اٹھائے تھے، اعتراضات پر غور کرنے کی گارنٹی دی گئی۔

واضح رہے گذشتہ سال مارچ میں پاکستانی انڈس واٹر کمیشن کے وفد نے نئی دہلی میں 2روزہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا ، 8رکنی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت انڈس واٹر کمشنر پردیپ کمار سکسینہ نے کی تھی۔

Comments are closed.