تنولی ڈھیری
جاوید تنولی بونیر
ضلع بونیر علاقہ چملہ خوبصورت گاؤں "تنولی ڈھیری” جسے وہاں کے مقامی لوگ "تنولو ڈھیرو” بھی کہتے ہیں۔
اس گاؤں کی مکمل آبادی قوم تنولی کی ہے جن کی زبان آج بھی پشتو ہے ۔ اس گاؤں میں تنولی قبیلہ کے مختلف خیل آباد ہیں جن میں ساریال خیل ، حسن خیل ، شرمن خیل ، جملال خیل ، متران خیل شامل ہیں۔
جب تنولی قبیلہ افغانستان سے جہاد کی غرض سے سلطان محمود ناصر سبکتگین کے ساتھ اس علاقے میں آیا تقریباً اس وقت سے یہ علاقہ تنولی قوم کے کنٹرول میں رہا ۔ سُلطان انور خان بن بہرام خان تنولی کو اس وقت کے بادشاہ سلطان سبکتگین نے اسی خطہ چملہ کے تمام قلعہ جات جو کہ جنگی نامی ہندو سے حاصل کردہ تھے ان کا حاکم مقرر کیا اسی ہندو حاکم کے نام پر آج بونیر کا ایک گاؤں "جنگی” آباد ہے۔
ان قلعہ جات کے کھنڈرات آج بھی بونیر میں ہیں اس علاقے میں تب سے تنولی قبیلہ آباد ہے ۔ یہ علاقہ تنولی قبیلہ کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے جس کی وجہ اس گاؤں کے نزدیک گاؤں کانگڑھ کا قدیم چھجو بابا زیارت قبرستان ہے جہاں سلطان انور خان کے بھائیوں اور بیٹوں سمیت تقریباً چھ پشتوں تک قبریں ہیں ۔ جب کہ اس گاؤں تنولی ڈھیری قبرستان میں سلطان امیر خان تنولی کی قبر مبارک ہے.
یہاں کے لوگوں کی سینہ بہ سینہ روایات کے مطابق یہ گاؤں جب سے تنولی افغانستان سے یہاں آئے تو اس گاؤں کو آباد کیا جس سے اس کا نام تنولی ڈھیری پڑ گیا ۔
علاقہ چملہ کے تمام دیہات جن میں تنولی آباد ہیں ان کی زبان پشتو ہے ان کے اپنے حجرے ہیں ۔ جبکہ شادی بیاہ و دیگر رسوم و رواج آج بھی اپنی پٹھانولی کے مطابق ہیں
اسی گاؤں کے شمال میں "سوارہ” گاؤں ہے جو کہ سلطان انور خان تنولی سے لے کر سلطان امیر محمد خان تک تنولی قوم کا ہیڈکواٹر رہا۔
Comments are closed.