سعودی عرب،نظام کفالت ختم، ملازمت کا نیا قانون کیاہے؟
فوٹو : سبق
الریاض(شاہ جہاں شیرازی)سعودی عرب میں آج سے کفالت کا نظام ختم اور ملازمت کا نیا قانون نافذ العمل ہو گیا ہے تاہم نئے قوانین میں سابقہ ’ہروب‘ کیسز میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
اس حوالے سے اردو نیوز کی رپورٹ میں ‘سبق’ ویب سائٹ کا حوالہ دے کر بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب میں اس وقت کم وبیش 8.44 ملین غیر ملکی کام کر رہے ہیں جو براہ راست نئے قانون سے مستفید ہوں گے۔
سعودی عرب میں نئے قانون کے نفاذ کے بعد
کام کرنےو الے غیر ملکیوں کو مختلف سہولتیں فراہم کی جائیں گی جن میں ملازمت کی تبدیلی کا اختیار بھی شامل ہے۔
نئے قانون میں غیر ملکی کارکن کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنی کے یہاں ملازمت کی اجازت کےلیے شرائط مقرر کی گئی ہیں
غیر ملکی کارکن پہلے آجر کے یہاں سے دوسرے آجر کے ہاں ملازمت کا مجاز ہے.
غیر ملکی کارکن موجودہ آجر کی منظوری کے بغیر ملازمت کا مصدقہ معاہدہ ختم ہونے پر دوسرے آجر کے پاس ملازمت کا حق دار ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ دوسرا آجر رضامند ہو۔
رپورٹ کے مطابق ملازمت کا نیا نظام سہ نکاتی ہے اور اس کے چار بڑے اہداف ہیں۔ اس میں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ، لیبر مارکیٹ میں لچکدار ماحول پیدا کرنا شامل ہے.
اس کے علاوہ لیبر مارکیٹ کو مزید پر کشش بنانا اور آجیر اور اجیر کے تعلقات کے سلسلے میں ملازمت کے معاہدے کی اہمیت کو منوانا اور اسے مزید مضبوط بنانا بھی شامل ہے۔
بتایا گیا ہے کہ سعودی وزارت افرادی قوت لیبر مارکیٹ میں ہونے والی تبدیلیوں کو مد نظر رکھ کر نئے قوانین و ضوابط تیار کر رہی ہے۔ محنتانوں کا تحفظ، ملازمت کے معاہدوں کی توثیق اور پیشہ وارانہ صحت وسلامتی کا فروغ اسی کا حصہ ہے۔
سعودی وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی کا کہنا ہے کہ آج (’اتوار 14 مارچ) سے نافذ ہونے والے نئے قوانین میں سابقہ ’ہروب‘ کیسز میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی۔
وزارت افرادی قوت نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پراس حوالے سے پھیلائی جانے والی باتیں درست نہیں ہیں۔وزارت کا کہنا ہے کہ ’سابق ہروب کیسز کو ختم کرنے کےلیے وہی طریقہ کار ہوگا جو پہلے تھا۔
نئے نظام میں بنیادی طور پر تین تبدیلیاں کی جائیں گی جن میں خروج وعودہ ، خروج نہائی اور ورک ایگریمنٹ شامل ہیں، واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ نئے نظام میں سابقہ ہروب کیسز ختم ہوجائیں گے.
وزارت افرادی قوت کی جانب سے ان تمام باتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’نئے نظام میں ایسی کوئی شق نہیں کہ ماضی میں جن کارکنوں کے ہروب فائل ہوئے تھے وہ ساقط ہو جائیں گے۔
اس حوالے سے وزار ت کا کہنا تھا کہ ’جن غیر ملکیوں کے ہروب پہلے سے یعنی نئے نظام کے نافذ ہونے سے قبل رجسٹرہوچکے ہیں ان کا کیس اسی طرح رہے گا اور ہروب کینسل کرانے کا طریقہ کار بھی وہی ہوگا جو نظام کے نفاذ سے قبل تھا۔
آج سے نافذالعمل ہونے والے قانون محنت میں کارکن کے لیے ورک ایگریمنٹ انتہائی اہم ہو گا جس کے پاس کارآمد مصدقہ ورک ایگریمنٹ ہوگا وہ کام کرسکے گا۔
اس کے علاوہ ایگریمنٹ کی مدت ختم ہونے کے بعد کارکن کو اختیار ہوگا کہ وہ کام جاری رکھے اور ایگریمنٹ کی مدت میں توسیع کرے یا دوسری جگہ جائے۔
ایگریمنٹ میں مدت ختم ہونے سے قبل دوسری جگہ کام کرنے کی شرائط کے بارے میں نکات تاحال واضح ہیں، اس حوالے سے طریقہ کارطے کیا جارہا ہے کہ کس طرح ایک کارکن معاہدے کے کارآمد ہونے کے دوران دوسری جگہ معاہدے کرسکے۔
Comments are closed.