ایک شکریہ اور آوٹ آف باکس حل کی تجو یز

فیاض ولانہ

محترم وزیر اعظم
عمران خان
سب سے پہلے تو میں ذاتی طور پر آپ کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ آپ کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے فوری بعد میں نے اپنے کالم اور ٹیلی ویژن پروگرام کے ذریعے آپ کو جو پہلا مشورہ دیا تھا کہ فوری طور پر پاکستان بھر میں گندگی کے خاتمے کے لئے ملک گیر صفائی مہم شروع کی جائے
آپ نے اپنی کابینہ کے دوسرے اجلاس کے ایجنڈا میں اس معاملے کو آئٹم نمبر سات کے طور پر شامل کر کے میری اس تجویز کو آگے بڑھایا ، منظوری دی اور اب آنے والے دنوں میں سرکاری سطح پر اس کا ملک گیر اہتمام کر دیا جائے گا ۔ انشااللہ
اب آتے ہیں
سماجی رویوں کی تبدیلی ایسے دوسرے اہم مسئلے کی جانب
محترم عمران!
خواب تھا کہ
جس روز آپ وزیر اعظم پاکستان بنیں گے
اس دن سے
ہم سب آگے کو سفر کریں گے
پھر آپ نے اپنی پہلی ، بہت چاہی جانے والی تقریر میں کہہ بھی دیا
کہ اس سفر میں آپ کے ساتھ جس جس نے جو برا سلوک کیا
آپ اسے بھول گئے
آپ نے سب کو معاف کیا
میرے سمیت پاکستان بھر کی اکثریت کو یہ یقین کامل ہے کہ آپ نے کہہ دیا تو کہہ دیا
مگر
پہلے یہ آپ کے کراچی سے نو منتخب ایم پی اے عمران شاہ کے زناٹے دار تھپڑ
پھر آپ کے دست راست وزیر ریلوےشیخ رشید کی گندی ترین گالیاں
اور اب آپ کی وزارت عظمی کے حصول کی جدوجہد میں اعلانیہ انہونی کو ہونی کر دینے والے خاور مانیکا کی تڑیاں اور پولیس افسران کے کھڑے کھڑے تبادلے
جناب والا
مجھے یقین ہے
یہ سب اور ان جیسے اور بہت سے آپ کے قافلہ تبدیلی کے جان نثاران آپ کی بات سمجھے نہیں
میں محسوس کر سکتا ہوں کہ
آپ بھی پاکستان بھر میں موجود تبدیلی کے خواہاں ایک ایک شخص کی طرح آج سر پکڑ کر بیٹھیں ہوں گے
کہ یہ نابغے آپ کو ، آپ کے ویژن اور آپ کی حکومت کو آگے کیوں نہیں چلنے دے رہے ؟
آپ کے لئے مشکل ہے ناں
کہ ایک طرف عمران شاہ ، شیخ رشید اور خاور مانیکا جیسے بقول شخصے “ بڑے نام “
اور دوسری طرف پاکستان کے کروڑوں عوام ، مطلب عام لوگوں کے خواب
کس کا زعم توڑیں
اور کن کا مان رکھیں
خان صاحب!
اس معاملے میں ہمیں استخارہ وغیرہ کا راستہ بھی مت بتائیے گا
کہ
استخارہ پارٹی یہاں کنفلیکٹ آف انٹرسٹ کا شکار ہو سکتی ہے
اس لئے بہتر ہو گا
آپ اپنی اس ایک گھنٹہ نو منٹ تک جاری رہنے والی تاریخی تقریر کی جانب ہی رجوع فرمائیں
آپ نے کہا تھا کہ
عام آدمی کا استحصال کرنے والوں پر جب آپ کی حکومت ہاتھ ڈالے گی تو یہ شور مچائیں گے
عام آدمی کو اوپر اٹھانا ہے اس کی عزت نفس مجروح ہوتی رہی ہے اسے بحال کرنا ہے غریب اور امیر کے لئے قانون ایک سا ہو گا
جناب والا
عمران شاہ کے تھپڑوں ، خاور مانیکا کی تڑیوں اور شیخ رشید کی گندی گالیوں سے تو یہ سب ہونے سے رہا
اب اگر ہر معاملے میں انکوائری کمیٹیاں اور پھر ان کے اوپر نگران کمیٹیاں بٹھانے والا روایتی کھیل کھیلنا ہے تو اسے تبدیلی کے زمرے میں ڈالنا ممکن نہیں
اور پھر ڈاکٹر عمران شاہ کے تھپڑوں والے معاملے کی کمیٹی کا فیصلہ بھی آپ نے دیکھ لیا
اس نو منتخب عمران شاہ نے ایک شہری کو بھرے بازار میں تھپڑ اس لئے رسید کئے تھے کہ اسے اپنے نام نہاد بڑے اور بااثر ہونے کا زعم تھا
انکوائری کمیٹی نے اس کا یہ زعم توڑنے کا کیا خوب حل تجویز کیا کہ پانچ لاکھ روپے کی ادائیگی بسلسلہ ڈونیشن کر کے اس کے زعم کو مزید تقویت بخش دی کہ دیکھا پیسے کا کمال
جناب وزیر اعظم
آپ عوام کو اوپر اٹھانے کی بات اتنے یقین سے کرتے ہیں کہ اس پر ذرہ برابر بھی شک کی گنجائش باقی نہیں بچتی
اس لئے
ہماری تجویز اور خواہش ہے کہ
اپنے فالوورز اور سپورٹرز کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان کے ملازمین کو اپنے نئے پاکستان کا ویژن نئے سرے سے سمجھانے کے لئے آپ کو خود میدان میں اترنا ہو گا
ورنہ یہ عمران شاہ ، شیخ رشید اور خاور مانیکا جیسے آپ کے نادان دوست دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا اور آپ کی نوزائیدہ حکومت کا امیج بری طرح تباہ کر دیں گے
آپ کو ستائیس ستمبر کے لگ بھگ ابھی اقوام متحدہ پہنچ کر بہت سے امریکی ، بھارتی اور مغربی میڈیا کے تند و تیز حملوں کا بھی سامنا کرنا ہے
وہ آپ کے ویژن ، حکومت اور سب سے بڑھ کر پاکستان کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گے
ہمیں یقین ہے کہ اس لفظی جنگ میں
آپ ان کا بھر پور مقابلہ کریں گے
لیکن اس سے پہلے ان شاہوں ، شیخوں اور مانیکوں کو راہ راست پر لا کر اپنے گھر کے حالات بہتر کرنا بہت ضروری ہے
چونکہ
ہمارے دلبر نئے پاکستان میں ابھی تک خواہشات کے اجرا پر تاحال کوئی قد غن نہیں لگی
اس لئے کیا یہ ممکن ہے کہ
آپ عمران شاہ کے تھپڑوں کا نشانہ بننے والے مسٹر چوہان ، شیخ رشید کی غلیظ گالیوں کا شکار ہونے والے حنیف گل اور خاور مانیکا کے جاہ و جلال کی زد میں آنے والے رضوان گوندل کے ایک ساتھ اپنی ذاتی رہائش گاہ بنی گالہ بلائیں
اور میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہیں کہ یہ بھی اس ملک اور قوم کے اتنے ہی مخلص بیٹے ہیں جتنا کہ کوئی دوسرا
نئے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے اس سفر میں ہم سب
ایک دوسرے کے حریف نہیں حلیف ہیں
تھپڑ رسید کرنے والے عمران شاہ سے اگر سندھ اسمبلی کی ممبر شپ واپس لے کراسے دوبارہ عوام کے پاس تازہ مینڈیٹ لینے کے لئے بھیج دیں تو اس سے سندھ اسمبلی میں آپ کی پارٹی پوزیشن پر فی الوقت قطعا” کوئی فرق نہیں پڑنے والا
لیکن ایسا کرنے سے پاکستان کی عوام مطلب عام آدمی کی عزت نفس اور ووٹر کی تکریم کا گراف بلاشبہ تیزی سے اوپر جائے گا
عمران شاہ کی پارٹی سے وابستگی اور ان کے والد ڈاکٹر محمد علی شاہ کی پاکستان کے لئے خدمات کے اعتراف میں آپ انہیں دوبارہ پارٹی ٹکٹ عنایت کر سکتے ہیں اگر متاثرہ شہری مسٹر چوہان نے انہیں معاف کر دیا ہے تو وہ بھی انتخابی مہم میں گھر گھر ، گلی گلی اور محلہ محلہ ان کے ساتھ جائیں
اگر عوام ڈاکٹر عمران شاہ کو دوبارہ اسمبلی میں بطور نمائندہ دیکھنا چاہتی ہے تو فبہھا
الیکشن کمیشن کی جانب سے اس ضمنی انتخاب پر چند لاکھ روپے کے اخراجات سے پاکستان بھر کے بائیس کروڑ کے عوام کا ووٹر کو عزت دو کے آپ کے ویژن پر ایمان پختہ ہو جائے گا
اور پاکستان بھر میں موجود کم و بیش ایک ہزار منتخب ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی یقین ہو جائے گا کہ عمران خان جب کہتا ہے کہ اس نے عام آدمی کی عزت نفس بحال کرنی ہے تو وہ اپنے ارادوں میں پختہ تر ہے
شیخ رشید اور خاور مانیکا سے کہا جائے کہ وہ اپنے اپنے متاثرین سے بھی معافی مانگیں اور آئندہ کے لئے ان دونوں افسران کو ان کی سرکاری حیثیت کے مطابق عہدوں پر کسی بھی متوازی ادارے میں تعینات کر دیا جائے
جناب وزیر اعظم
آپ کو اللہ نے موقع دیا ہے کہ
مختلف گروہوں اور گروپوں میں بٹے بائیس کروڑ افراد اور اپنے ذاتی چھوٹے چھوٹے مفادات کے سامنے دوزانو عوام کو ایک قوم بنا دیں
چھوٹے بڑے کی تفریق سے بلا امتیاز ہمارے سماجی رویوں میں تبدیلی لے آئیں
اور یہ تب ہی ممکن ہے
جب آپ آوٹ آف باکس حل نکالنے کا فارمولہ اپنائیں گے
اور فوری اس پر عمل کریں گے
کیونکہ
آپ کے ویژن اور پاکستان کی ترقی کے دشمن
دن رات اس منصوبہ سازی میں مصروف ہیں کہ
اس سرپھرے عمران اور اس کے پیچھے چل پڑنے والی قوم کو کیسے ناکام کیا جائے
اللہ نہ کرے وہ اپنے ناپاک ارادوں میں کبھی کامیاب ہوں
آمین

Comments are closed.