خلائی مخلوق اور لاڈلے
شمشاد مانگٹ
ملک میں اس وقت آندھیوں کا موسم ہے۔ آندھیوں کے ساتھ گردو غبار اُڑ رہا ہے۔ سیاسی موسم میں بھی جھوٹ اور سچ کی ملی جلی آندھیاں چل رہی ہیں۔ چونکہ حکومتیں بیک وقت اپنی مدت اور ”عِدّت“ پوری کرنے جارہی ہیں اس لئے ہر سیاسی جماعت کا لیڈر بھرپور جھوٹ کے ساتھ عوام کو لبھانے کی کوشش کررہا ہے۔ جھوٹ کے اس طوفان میں اگر ذرا غور کرکے دیکھیں تو میاں نواز شریف کی گفتگو اور تقریروں میں بادل نخواستہ ”سچ“ اگلا جارہا ہے۔ میاں نواز شریف جب کہتے ہیں کہ تمام نوازشیں ”لاڈلے“ پر ہورہی ہیں لاڈلے کو بری کیا جارہا ہے اور جنہیں بری کیا جانا تھا انہیں سزائیں دی جارہی ہیں۔ تو ماضی کے لاڈلے پر ہونے والی نوازشات کی پوری فہرست آنکھوں کے سامنے آجاتی ہے۔
میاں نواز شریف کے اس بیان کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ بات صحیح معلوم ہوتی ہے کہ میاں نواز شریف سے بہتر کون جان سکتا ہے کہ جب سیاسی راہنماء کسی کا ”لاڈلا“ ہوتا ہے تو اس پر کس کس طرح ”مہربانیاں“ کی جاتی ہیں۔ لاڈلے کی کامیابی کیلئے اسلامی جمہوری اتحاد بنا کر ایک سیڑھی فراہم کی جاتی ہے اور پھر لاڈلے کو پنجاب کا نگران وزیراعلیٰ بنا کر الیکش کروائے جاتے ہیں۔ میاں نواز شریف درست فرما رہے ہیں کہ جب نادیدہ قوت کسی کیلئے اقتدار کا دشوار گزار راستہ آسان بناتی ہے تو اس کو قومی خزانے سے 35 لاکھ روپے بھی دے دیے جاتے ہیں اور یہ رقم دونوں لاڈلے بھائیوں سمیت ان کے دیگر ہمنواؤں میں بھی تقسیم کردی جاتی ہے۔
میاں نواز شریف چونکہ آغاز سیاست میں محض ایک مہرے اور لاڈلے تھے اس لئے انہیں بخوبی معلوم ہے کہ لاڈلوں کو کس قسم کی تقریریں اور کس قسم کے ایجنڈے تیار کرکے دیئے جاتے ہیں۔ میاں نواز شریف کی یہ بات بھی بہت وزن رکھتی ہے کہ جنہیں بری ہونا ہوتا ہے انہیں سزائیں دی جاتی ہیں کیونکہ ایس جی ایس کو ٹیکنا کیس میاں نواز شریف کی آپ بیتی کہی جاسکتی ہے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آصف علی زرداری اس کیس میں بری ہونے والے تھے لیکن میاں نواز شریف کے پاس اس وقت ”لاڈلے“ کا ٹائٹل تھا اس لئے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید اور آصف علی زرداری کو بذریعہ جسٹس (ر) ملک قیوم من پسند سزا دلوا دی گئی۔
نادیدہ قوتوں نے اس واردات کا ریکارڈ تو سنبھال لیا لیکن اس دور کے لاڈلے کو کچھ نہیں کہا گیا۔ میاں نواز شریف اس حوالے سے بھی بالکل درست کہہ رہے ہیں کہ آئندہ الیکشن خلائی مخلوق کروائے گی۔ کیونکہ میاں نواز شریف اس وقت سب سے زیادہ ”خلائی مخلوق“ کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھنے والے سیاستدان ہیں اس لئے ان کی بات کو رد نہیں کیا جاسکتا۔
1988 ء کے الیکشن میں ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد محترمہ بے نظیر بھٹو کے استقبال کیلئے لاہور میں اکٹھے ہونے والے دس لاکھ غریب مزدور اور کسانوں نے ”خلائی مخلوق“ پر واضح کردیا تھاکہ چاروں صوبوں کی ”زنجیر “ ہر طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑھ دے گی اور پیپلزپارٹی ”بے نظیر“ کامیابی حاصل کرے گی۔ اس دس لاکھ غریب مخلوق نے ”خلائی مخلوق“ کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیا۔ خلائی مخلوق نے محترمہ بے نظیر بھٹو کا راستہ روکنے کیلئے پنجاب میں میاں نواز شریف سے نعرہ لگوایا ”جاگ پنجابی جاگ تیری پگ نوں لگ گیا داغ“۔
اس ”خلائی مخلوق“ نے اپنے پتلے کو پنجاب میں کامیاب کروانے کیلئے محترمہ بے نظیر بھٹو کے مینڈیٹ پر ڈاکہ ڈالا تھا اور میاں نواز شریف اس ”سیاسی ڈکیتی“ میں بطور مرکزی ”ملزم“ پیش پیش تھے۔ 1990 ء میں جب میاں نواز شریف کی ترقی کا فیصلہ کیا گیا اور ”خلائی مخلوق“ نے ”خدائی مخلوق“ کی منشاء کو رد کرتے ہوئے اپنے اس مٹی کے پتلے کو وزیراعظم ہاؤس کا مکین بنانے کا فیصلہ کیا تو اسلامی جمہوری اتحاد کے ذریعے غیر اسلامی ایجنڈا عوام پر تھونپ دیا گیا۔ میاں نواز شریف کو آئندہ الیکشن سے پہلے اس لئے اپنے ارد گرد خلائی مخلوق نظر آنا شروع ہوگئی ہے کیونکہ موصوف چار بار الیکشن جیتنے سے پہلے خلائی مخلوق کی فلم ”تیری مہربانیاں“ دیکھ چکے ہیں۔
میاں نواز شریف اپنے تجربے اور سیاسی ”ریاضت“ کے زور پر خلائی مخلوق کی موجودگی کا بتا رہے ہیں کیونکہ جب جب میاں نواز شریف کو الیکشن جتوانے کا اہتمام کیا گیا عین اس وقت پیپلزپارٹی کے خلاف مقدمات کا جال بچھا دیا گیا۔ میاں نواز شریف پانامہ پیپرز کی ”آمد“ کو بھی خلائی مخلوق کی ”درآمد“ قرار دیتے ہیں کیونکہ جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو اقتدار بدر کرنا لازم ہوگیا تھا تو ”خلائی مخلوق“ نے سرے محل کے تصدیق شدہ کاغذات میاں نواز شریف کے حوالے کردیئے تھے۔
جب خلائی مخلوق میاں نواز شریف کو اقتدار سونپنے کی ”نیت باندھ“ رہی تھی تو اس وقت میاں نواز شریف سے تقریریں کروائی جارہی تھیں کہ محترمہ بے نظیر بھٹو ملک توڑنے والے کی بیٹی ہے۔ اور محترمہ بے نظیر بھٹو کا شوہر آصف علی زرداری پاکستان کا سب سے بڑا چور ہے۔ اس وقت عمران خان پکار رہے ہیں کہ میاں نواز شریف مودی کا یار ہے اور پورا ٹبر چور ہے اور یہ کہ میاں نواز شریف کو 2013 ء کا الیکشن بھی ”خلائی مخلوق“ نے جتوایا تھا۔ میاں نواز شریف ماضی کے جھروکوں سے دیکھ کر خلائی مخلوق کی موجودگی کو محسوس کررہے ہیں جبکہ ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ کرپشن کے سارے پردے فاش ہونے پر میاں نواز شریف ”ہل“ گئے ہیں۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی بھی ”خلائی مخلوق “ کی کارکردگی کا اندازہ کررہے ہیں اور جنوبی صوبہ محاذ کے پیچھے بھی خلائی مخلوق کے فنگر پرنٹ دیکھے گئے ہیں جبکہ سینیٹ الیکشن کے نتائج کی ذمہ داری بھی خلائی مخلوق پر ہی ڈالی جارہی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ میاں نواز شریف اور وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا خلائی مخلوق بارے وہم ہو کیونکہ کسی کے ساتھ مسلسل رہنے سے اس کے ناراض ہوکر چلے جانے کے بعد بھی اس کا احساس رہ جاتا ہے۔ لیکن پنجابی شاعر اس بارے میں کہتے ہیں:
”روندی یاراں نوں“
لے لے ناں بھراواں دا“
خلائی مخلوق کا ذکر کرنے پر الیکشن کمیشن نے بھی اظہار ناراضگی کیا ہے اور خلائی مخلوقکا ذکر کرنے والوں کو طلب کیا ہے۔
Comments are closed.