داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کو3 بچوں سمیت ہلاک کیا، امریکی صدر

فوٹو :فائل

واشنگٹن (ویب ڈیسک)داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کے امریکی حملے میں ہلاکت کی خبروں کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ شام میں  داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی امریکی حملے میں اپنے بچوں سمیت مارا گیا ہے۔

207215 8399122 updates

ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اہم میڈیا بریفنگ میں داعش کے سربراہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا کا نمبر ایک دہشت گرد ابوبکر البغدادی شام میں ایک سرنگ کے اندر چھپا ہوا تھا جسے ہم نے دو ہفتے قبل ڈھونڈ نکالا تھا اور مسلسل نگرانی کر رہے تھے۔

امریکی صدر نے مزید بتایا کہ ابوبکر البغدادی کی موجودگی کی سو فیصد تصدیق کے بعد امریکی سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا آغاز کیا جس کے دوران ابوبکرالبغدادی نے خود کو دھماکے سے اُڑا لیا جس میں اس کے 3 بچے بھی ہلاک ہوگئے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے آپریشن کی کامیابی پر امریکی خفیہ ایجنسی، ترکی، شام اور روس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان دوست ممالک کی مدد کے بغیر اہم اور خطروں سے بھرا مشن کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوسکتا تھا۔ داعش کے باقی ماندہ دہشت گردوں کا پیچھا کرتے رہیں گے اور ان کا انجام بھی بغدادی کی طرح ہوگا۔

یاد رہے کہ امریکی فوج نے گزشتہ شب شام میں ادلب کے ایک گاؤں میں چھاپا مار کارروائی کے دوران ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔ اس سے قبل بھی کئی بار ابوبکر بغدادی کی ہلاکت کے دعوے کیے گئے تھے تاہم پہلی بار امریکی صدر نے میڈیا کے سامنے ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

اس حوالے سے روسی میڈیا نے سینئر پینٹاگون عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ابو بکر البغدادی کو شام کے علاقے ادلب میں خفیہ آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔

پینٹاگون ذرائع کے مطابق امریکی اسپیشل فورسز نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی منظوری کے بعد ادلب میں آپریشن کیاجس میں ٹارگٹ کیا گیا گیا بڑا ہدف البغدادی ہی تھا۔

دوسری طرف کرد سیکیورٹی حکام نے بھی گزشتہ روز ہی دعویٰ کیا تھا کہ داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی زندہ ہے۔

داعش کے سربراہ ابوبکرالبغدادی کو دنیا کا مطلوب ترین دہشت گرد قرار دیا گیا جس کے سر کی قیمت 25 ملین ڈالر رکھی گئی تھی اور پہلے بھی کئی بار ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی خبریں سامنے آ چکی ہیں۔

شامی سرکاری ٹی وی کے مطابق شمال مشرقی شہر الرقہ میں فضائی کارروائی کی گئی جس میں ابوبکرالبغدادی مارا گیا جب کہ کارروائی میں 7 عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔

Comments are closed.