پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرینز کا ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج ، شاہراہ دستور پر مارچ، اڈیالہ میں کارکن جمع

پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرینز کا ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج ، شاہراہ دستور پر مارچ، اڈیالہ میں کارکن جمع

فوٹو : سوشل میڈیا

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرینز کا ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج ، شاہراہ دستور پر مارچ، اڈیالہ میں کارکن جمع ہورہے ہیں ، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قید میں موجود اپنے بانی عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور ان کے اہلِ خانہ کی ملاقاتوں پر پابندی کے خلاف آج اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کر رہی ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ عمران خان تک رسائی نہ دینا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پی ٹی آئی اسلام آباد ہائی کورٹ اور راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے باہر احتجاج کررہی ہے جسے روکنے کےلئے حسب سابق وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے، جب کہ اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنماوں و کارکنوں کے خلاف کارروائی کو قانونی بنانے کےلئے راولپنڈی انتظامیہ نے تین روزہ پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

دفعہ 144 کے تحت ضلعی انتظامیہ ہر بار کسی علاقے میں پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے جمع ہونے، ریلی نکالنے یا احتجاج کرنے پر پابندی لگا دیتی ہے۔ اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر غیر قانونی اجتماعات کی منصوبہ بندی کر رہے تھے، اس لیے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔ یہ حکم 18 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ اپنا حکم نافذ کرنےمیں ناکام رہی ہے، اسد قیصر

پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کے مطابق دونوں ایوانوں کے اپوزیشن ارکان پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے اور پھر ریلی کی صورت میں اڈیالہ جیل جائیں گے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ہائی کورٹ اپنا حکم نافذ کرانے میں ناکام رہی ہے اور جیل انتظامیہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت دینے کے عدالتی حکم پر عمل نہیں کر رہی۔

گزشتہ ہفتے خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ سہیل آفریدی بھی ملاقات نہ ہونے پر جیل کے باہر احتجاج کر چکے ہیں۔ عمران خان کے اہلِ خانہ کو بھی کئی ہفتوں سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، جس کے باعث ان کی صحت کے حوالے سے خدشات پیدا ہوئے، تاہم سرکاری اور پی ٹی آئی ذرائع دونوں نے کہا کہ عمران خان بالکل خیریت سے ہیں۔

https://

اسد قیصر نے مزید بتایا کہ وہ منگل کو کوئٹہ میں جلسے میں شریک ہوں گے، جبکہ جڑواں شہروں میں احتجاج کی قیادت بیرسٹر گوہر علی خان اور دیگر رہنما کریں گے۔ اپوزیشن کی پارلیمانی کمیٹی نے عمران خان کی فوری رہائی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔

 وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سینیٹ اجلاس میں کہا کہ سرکاری گاڑیوں پر پارٹی جھنڈے لگا کر اسلام آباد پر حملہ کرنا غیر آئینی عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور جمہوریت سب کی غلطیوں سے متاثر ہوئے ہیں، مسئلوں کا حل مذاکرات میں ہے، دھمکیوں میں نہیں۔

واضح رہے اسلام آباد ہائی کورٹ ہر بار وکلا اور پی ٹی آئی رہنماوں کی عمران خان سے ملاقات کے آرڈر جاری کرتی ہے لیکن اڈیالہ جیل کی انتظامیہ اور باہر تعینات پولیس اعلیٰ عدالت کا حکم ماننے سے انکار کردیتی ہے اور سکیورٹی کا بہانہ بنا کرعدالتی حکم کو رد کردیا جاتاہے ۔

پی ٹی آئی اور وکلا رہنما عدالتی حکم نہ ماننے پر عدالت میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی جمع کرا چکے ہیں لیکن ان پر بھی کارروائی نہیں کی جارہی ، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقاتوں پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کی گئی ہے اور4 نومبر2025 سے تاحال عمران خان سے کسی کی ملاقات نہیں ہوئی جب کہ ان کی بہنوں کو بھی نہیں ملنے دیا جاتا۔

Comments are closed.