قومی اسمبلی 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور، 8 تبدیلیاں کی گئیں، اپوزیشن کا احتجاج
فوٹو : قومی اسمبلی
اسلام آباد : قومی اسمبلی 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور، 8 تبدیلیاں کی گئیں، اپوزیشن کا احتجاج ، ترمیم کے حق میں 233 جبکہ مخالفت میں 4 ووٹ ڈالے گئے، ترمیمی بل میں 8 اہم تبدیلیاں متعارف کرائی گئیں۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے نئی ترامیم ایوان میں پیش کیں.
ترمیم میں آئین کے تحت نیا کلاز 2-اے شامل کرنے اور آرٹیکل 10 میں "سپریم کورٹ” کی وضاحت کی گئی۔ دو کلاز حذف کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔
ایوان بالا کے بعد ایوان زیریں میں بھی اہم ترین آئینی ترمیم بل 2005 منظور کیا ہے قومی اسمبلی نے نے 27 ویں ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظوری دی ۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 6 اضافی ترامیم پیش کیں۔۔۔ اس دوران اپوزیشن بینچوں سے نعرے بازی کی گئی ۔ ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑیں ،اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا۔
قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے آئینی ترمیمی بل میں 8 شقوں میں تبدیلی متعارف کرائی گئی ہے۔ بل میں آئین کے تحت نیا کلاز 2-اے شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ترمیم کے مطابق آئین کے آرٹیکل 10 میں وضاحت میں لفظ “سپریم کورٹ” شامل کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ اسی آرٹیکل میں “سپریم کورٹ آف” کے الفاظ کا اضافہ بھی کیا جائے گا تاکہ عدالتی دائرہ اختیار کی وضاحت ہوسکے۔
اپوزیشن کے احتجاج کے باوجود قومی اسمبلی نے دو تہائی اکثریت سے 59 ترامیم کی شق وار منظوری دی۔233 اراکین نے ترمیم کے حق میں جبکہ 4 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ نواز شریف نے بھی ترمیم کی شق وار منظوری کے دوران ووٹ دیا۔
اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ وفاق کی جانب سے پیپلز پارٹی پر این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی کا دباؤ مسترد کیا گیا، اور صوبوں کے حصے میں کمی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی دور میں آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا۔
قومی اسمبلی سے اضافی ترامیم کی منظوری پر بل کو دوبارہ سینیٹ کو بھجوایا جائے گا۔ یاد رہے دو روز قبل سینیٹ نے 27 ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دی تھی.
Comments are closed.