فیلڈ مارشل،ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف یونیفارم ،مراعات تاحیات،صدر کو بھی عمربھراستثنیٰ کی منظوری
فوٹو : فائل
اسلام آباد : فیلڈ مارشل،ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف یونیفارم ،مراعات تاحیات،صدر کو بھی عمربھراستثنیٰ کی منظوری سینیٹ نے دے دی، تینوں مسلح افواج کے سربراہان بطور ہیروز تصور ہونگے، تینوں کو آرٹیکل 47کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا.
قومی اسمبلی سے بھی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے اختیارات ختم ہو جائیں گئے۔ وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے کا اطلاق پاکستان کی تمام عدالتوں سمیت سپریم کورٹ پر بھی ہوگا۔
ایوان بالا میں لفظ سپریم کی جگہ وفاقی آئینی عدالت شامل کرنے ،، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نو سے متعلق سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے ایک ایک سینئر ججز شامل کرنے کی ترامیم منظور کر لی گئیں۔
اعلی عدلیہ میں ججوں کی تعیناتی،وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے ممبر ہونے کی ترمیم پاس ہو گئیں،
آئینی عدالت کے ججز سے دوبارہ حلف لینا بھی تر میم میں شامل ہے وفاقی آئینی عدالت کے فیصلے کا اطلاق پاکستان کی تمام عدالتوں سمیت سپریم کورٹ پر بھی ہوگا۔
اس کے برعکس سپریم کورٹ کے کسی فیصلے کا اطلاق وفاقی آئینی عدالت پر نہیں ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کا اطلاق ملک آئینی عدالت کے سوائے ملک کی تمام عدالتوں پر ہوگا۔
آئینی بینچز میں مفاد عامہ کے تمام مقدمات وفاقی آئینی عدالت میں منتقل ہوں گے ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں ہائی کورٹ کا وہ جج ممبر بن سکتا ہے جس نے ہائی کورٹ میں کم از کم 5سال بطور جج خدمات دی ہوں۔
چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت کو جوڈیشل کمیشن میں نمائندگی دینے، ازخود نوٹس کے اختیارات آئینی عدالت کے سپرد کرنے اور آرٹیکل 184 کو آئین پاکستان سے حذف کرنے کی ترامیم بھی منظور کرلی گئی۔
نئی ترمیم کے تحت صدر مملکت ہائی کورٹ کے کسی بھی جج کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ٹرانسفر کرنے کے مجاز ہونگے، ہائی کورٹ سے ججز کے تبادلے کی صورت میں متعلقہ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے ممبران ہونگے۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا تبادلہ نہیں کیا جا سکے گا، ٹرانسفر سے انکار پر جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس فائل ہوگا، ریٹائرمنٹ کی صورت میں مقررہ مدت تک کی پنشن اور مراعات دینے اور سپریم جوڈیشل کونسل کے نئے قواعد 60 دن میں بنانے کی ترمیم بھی منظورکرلی گئی۔
وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار پرسپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کا متعلقہ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائیگا۔ وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ کے کسی جج کو چیف جسٹس سپریم کورٹ یا چیف جسٹس آئینی عدالت مشترکہ طور پر دو سال کیلئے نامزد کر سکتی ہے۔
سپریم کورٹ اور وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس میں سے سینئر کونسل کا سربراہ ہوگا۔چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کر کے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکرنے کی ترمیم منظور کی گئی۔
فیلڈ مارشل،، ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف بطور ہیروز تصور ہونگے،جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا،وزیر اعظم کو 7مشیروں کی تقرری کا اختیار دینے اور وزرائے اعلیٰ کے مشیروں کی تعداد میں اضافے کی ترامیم بھی منظور کر لی گئی۔
سینیٹ نے چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے کا نام تبدیل کر کے کمانڈر آف ڈیفنس فورسزکرنے کی ترمیم منظور کرلی۔صدر مملکت، وزیراعظم کے ایڈوائس پر ایئر چیف اور نیول چیف کی طرح کمانڈر آف ڈیفنس فورسز کا تقرر کرینگے
جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ 27نومبر 2025 سے ختم تصور کیا جائیگا، وزیر اعظم آرمی چیف کی سفارش پر کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ کا تقرر کرینگے۔تقرر پاکستان آرمی کے ارکان میں سے ہوگا جس کی تنخواہ الاوٴنسز مقرر کی جائینگی۔
بل کے تحت وفاقی حکومت فوجی افسر فیلڈ مارشل، ایئر مارشل یا ایڈمرل چیف کے رینک پرترقی دے کر یونیفارم اور مراعات تاحیات رہیں گی، فیلڈ مارشل،، ایئر مارشل اور ایڈمرل چیف بطور ہیروز تصور ہونگے، تینوں کو آرٹیکل 47کے بغیر نہیں ہٹایا جا سکے گا۔فیلڈ مارشل کو آرٹیکل 248کے تحت قانونی استثنیٰ حاصل ہوگا۔
ایوان بالا نے ترمیم صدر مملکت کے تاحیات استثنیٰ کی ترمیم منظور کرلی ، عہدے سے سبکدوشی پر صدر مملکت کیخلاف تاحیات کوئی قانونی کاروائی عمل میں نہیں لائی جا سکے گی، عہدے سے سبکدوشی کے بعد کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے پر استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔
Comments are closed.