کابل کی پوری لیڈرشپ بھارت کے کنٹرول میں، افغانستان اندرونی انتشار اور فریب کا شکارہے، خواجہ آصف

ابل کی پوری لیڈرشپ بھارت کے کنٹرول میں، افغانستان اندرونی انتشار اور فریب کا شکارہے، خواجہ آصف
51 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ طالبان رجیم کو ختم کرنے یا انہیں غاروں میں چھپنے پر مجبور کرنے کے لیے پاکستان کو اپنی پوری طاقت استعمال کرنے کی ضرورت ہرگز نہیں۔

خواجہ آصف  کے مطابق پاکستان نے مذاکرات کی پیشکش قبول کی کیونکہ طالبان حکومت باربار برادر ممالک کو درخواستیں بھیج رہی تھی اور انہی مداخلتوں کے باعث امن قائم کرنے کی کوشش کی گئی۔

تاہم بعض افغان حکام کے زہریلے اور متضاد بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ طالبان حکومت اندرونی انتشار اور فریب کا شکار ہے۔

خواجہ آصف نے خبردار کیا کہ اگر طالبان رجیم لڑائی کا راستہ اختیار کرتی ہے تو ماضی کے تورا بورا جیسے مناظر دوبارہ جنم لے سکتے ہیں جہاں انہیں سخت شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اور یہ منظر دنیا کے لیے دلچسپ ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گرد یا خودکش حملے کو برداشت نہیں کرے گا اور کسی بھی مہم جوئی کا جواب سخت اور فیصلہ کن ہوگا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ طالبان رجیم اپنی قابض حکمرانی کو طول دینے اور جنگی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے افغانستان کو ایک اور بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔

انھوں نے کہا اپنی کمزوری اور جنگی نعرہ بازی کی حقیقت کو جانتے ہوئے بھی وہ عوامی تائید بچانے کے لیے شور و غل مچاتے ہیں، مگر ان کے دعوے خالی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان، طالبان کی وجہ سے اپنے ہی لوگوں کے لیے ایک قبرستان بن چکا ہے؛ اگرچہ یہ ماضی میں سلطنتوں کا قبرستان نہیں رہا البتہ ہمیشہ بڑی طاقتوں کے کھیل کا میدان ضرور رہا ہے۔

وزیردفاع خواجہ آصف کی نجی ٹی وی سے گفتگو

نجی ٹی وی اَج نیوز سے خصوصی گفتگو میں خواجہ آصف نے مذاکرات کے حوالے سے کہا کہ معاملہ کل شام کو مکمل ہوا اور ثالثوں کو بھی اندازہ ہوگیا کہ کابل کی نیت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوحہ مذاکرات میں تین چار بار معاہدہ طے پانے کے قریب تھا، مگر جب بات طے ہونے لگی تو کابل کی جانب سے فون پر انکار آگیا — یہی معاملات کی ناکامی کی بنیادی وجہ ہیں۔

وزیر دفاع نے دوحہ مذاکرات کے دوران کابل کی غیر مخلصانہ پوزیشن پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کابل مذاکرات کے کسی بھی مرحلے پر مخلص نہیں تھا اور وہ ہندوستان کی پراکسی بن کر چل رہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت شکست کا بدلہ اس طرح کی سازشوں سے حاصل کرنا چاہتا ہے اور کابل کی پوری لیڈرشپ ہندوستان کے ہاتھ میں کھیل رہی ہے۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ افغان حکومت ریاست کی بنیادی تعریف پر بھی پوری نہیں اترتی اور خدشہ ہے کہ طالبان رجیم ملک کو ماضی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ طالبان کو چاہیے کہ وہ اپنے انجام کا حساب رکھیں اور پاکستان کے عزم و صلاحیتوں کو آزمانا ان کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوگا۔

پاک افغان مذاکرات کی صورتِ حال اور سرحدی کشیدگی

واضح رہے کہ استنبول مذاکرات کے دوران پاکستان نے واضح کیا تھا کہ افغانستان میں ہر صورت فتنہ الخوارج کو لگام ڈالنی ہوگی۔

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران دونوں اطراف نے سخت موقف اختیار کیا اور مذاکرات ناکام رہنے کے بعد سرحدی سطح پر تناؤ برقرار رہنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا جب تک اس بات کی قابلِ تردید ضمانت نہ ملے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی۔

کابل کی پوری لیڈرشپ بھارت کے کنٹرول میں، افغانستان اندرونی انتشار اور فریب کا شکارہے، خواجہ آصف

Comments are closed.