کچے کے ڈاکوؤں کے بچوں اور خواتین کیلئے تعلیم، صحت اور فلاحی سہولیات کا اعلان

سرنڈر پالیسی

52 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل 

محکمہ داخلہ سندھ نے کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں کے لیے سرینڈر پالیسی باضابطہ طور پر جاری کر دی ہے۔ اعلامیے کے مطابق یہ پالیسی سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن کے کچے کے علاقوں میں نافذ العمل ہوگی۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ یہ پالیسی عام معافی نہیں بلکہ قانون کے مطابق کارروائی کا طریقہ کار ہے، اس لیے ہتھیار ڈالنے والے تمام افراد کو مقدمات کا سامنا کرنا ہو گا۔

محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ اس پالیسی کے تحت سرینڈر کرنے والے ڈاکوؤں کو گرفتاری دینا ہو گی، جبکہ ان سے تمام اسلحہ اور بارود برآمد کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق میڈیا کے ذریعے عوام کو واضح طور پر بتایا جائے گا کہ یہ اقدام محض امن و امان کی بحالی کے لیے ہے، نہ کہ کسی قسم کی معافی یا رعایت کے لیے۔ ساتھ ہی یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سرینڈر کرنے والوں کے اہلخانہ کو ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ کچے کے علاقوں میں بسنے والے بچوں اور خواتین کے لیے تعلیم، صحت اور فلاحی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ بند اسکولوں اور ڈسپنسریوں کی بحالی مرحلہ وار کی جائے گی۔ ہتھیار ڈالنے والے افراد کو فنی تربیت اور روزگار کے مواقع بھی فراہم کیے جائیں گے تاکہ وہ معاشرے کا مفید حصہ بن سکیں۔

محکمہ داخلہ سندھ نے سرینڈر پالیسی پر مؤثر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ کمیٹیاں قائم کر دی ہیں، جبکہ محکمہ میں ایک ریڈریسل سیل بھی قائم کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق کچے کے علاقوں میں سوشل اینڈ اکنامک ڈیولپمنٹ کے منصوبے شروع کیے جائیں گے. 

ہر ماہ پالیسی کا جائزہ لے کر اسے زمینی حقائق کے مطابق بہتر بنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ پولیس کے ساتھ ساتھ ضلعی اور ڈویژنل کمیٹیاں بھی اس پالیسی کی نگرانی کریں گی۔

محکمہ داخلہ سندھ نے دو ٹوک مؤقف اپنایا ہے کہ یہ سرینڈر پالیسی سزا سے استثنا نہیں دیتی، اور قانون کے مطابق کارروائی ہر حال میں کی جائے گی۔

کچے کے ڈاکوؤں کے بچوں اور خواتین کیلئے تعلیم، صحت اور فلاحی سہولیات کا اعلان

Comments are closed.