پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان لڑائی کو عوام نورا کشتی سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے

عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کو براہِ راست مباحثے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ "وقت اور جگہ آپ طے کریں، لیکن خود آئیں، کسی پراکسی کے پیچھے نہ چھپیں
54 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

محبوب الرحمان تنولی

لاہور : گزشتہ دو ادوار میں مل کر حکومتیں کرنے اقتدارشیئر کئے ہوئے دو حکمران جماعتوں کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے لیکن پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان لڑائی کو عوام نورا کشتی سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے ہیں کیونکہ آج بھی پارلیمنٹ میں دونوں جماعتیں ہر ایشو پر ایک ہیں۔

دونوں حکمران اتحاد کی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان بظاہرسیلاب ایشو ،بلدیاتی انتخابات سمیت دیگرمعاملات پر بظاہرمحاذ آرئی ہے مگر مرکز میں اس بیان بازی یا اسٹیبلشمنٹ کی لائن پر ایک ہی صف میں رہنے کی پالیسی میں کوئی فرق نہیں آیا۔

اب پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کو براہِ راست مباحثے کا چیلنج دیا ہے مگر شرجیل اورعظمیٰ بخاری کے مباحثہ سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ وزیراعظم شہبازشریف اور صدرمملکت آصف علی زرداری حکومتی پالیسیوں میں سیم پیج پر ہیں۔

دوسرے درجے کی سیاسی قیادت کے درمیان لفظی جنگ کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ان کے بیانات سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور دونوں جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر بڑے فیصلے نہیں کرسکتیں،ماضی قریب میں بھی پارٹی قیادت کی ایسی بیان بازی کے باوجود مرکز میں دونوں جماعتیں اتحادی ہیں۔

شرجیل میمن کی پریس کانفرنس

اس سے قبل سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پنجاب حکومت پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کروائے جا رہے؟ ہمیں ڈیڈ لائنز دی جاتی رہیں لیکن پنجاب میں ابھی تک الیکشن نہیں ہوئے۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ "میرا پانی، میری مرضی” جیسے نعرے قومی یکجہتی کے منافی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں کہوں "میرا کوئلہ میری مرضی” یا "میری پورٹ میری مرضی” تو پارٹی مجھے نکال دے گی۔ یہ ملک سب کا ہے، نفرت کی آگ نہ پھیلائیں، اپنے اسپیچ رائٹرز کو شٹ اپ کال دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت پچھلے چند دنوں سے پیپلز پارٹی کے خلاف منفی مہم چلا رہی ہے، جس کا مقصد وفاقی حکومت کو نشانہ بنانا ہے۔ اگر کسی کی لڑائی وزیراعظم سے ہے تو اس میں پیپلز پارٹی کو نہ گھسیٹا جائے۔

عظمیٰ بخاری کا مباحثے کا چیلنج

دوسری جانب وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کے بیانات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے کہا کہ "آپ کون ہوتے ہیں جو پنجاب کو حکم دیں گے؟ اپنے حکم اور مشورے اپنی جیب میں رکھیں۔”

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اگر شرجیل میمن مریم نواز کی مقبولیت سے خوفزدہ نہ ہوتے تو چھٹی کے روز پریس کانفرنس کی ضرورت نہ پڑتی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے سیلاب متاثرین پر سیاست کر رہی ہے، مگر ان کا بیانیہ بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے بطور وزیر خارجہ اپنی جماعت اور وفاقی حکومت کی جڑیں کمزور کیں۔ "جن کے گھر میں باپ بیٹے کی نہیں بنتی، وہ دوسروں کے گھروں پر طعنے زنی کر کے اپنے گناہوں پر پردہ ڈالنا چاہتے ہیں۔”

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ شرجیل میمن صوبائیت کا کارڈ کھیل کر اپنی کارکردگی چھپا رہے ہیں۔ "جب آپ سے کارکردگی پوچھی جاتی ہے تو صوبائیت کا نعرہ لگا دیتے ہیں۔”

انہوں نے "میرا پانی، میری مرضی” کے نعرے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "یہ وہی طرزِ فکر ہے جو مرسو مرسو پانی نہ دیسو کے نعرے سے ملتی جلتی ہے۔ وڈیرہ ازم اور غریب ہاریوں کے بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کی سیاست اب نہیں چلے گی۔”

آخر میں عظمیٰ بخاری نے شرجیل میمن کو براہِ راست مباحثے کا چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ "وقت اور جگہ آپ طے کریں، لیکن خود آئیں، کسی پراکسی کے پیچھے نہ چھپیں۔”

Comments are closed.