ٹرمپ کا 7 جنگیں ختم کرنے کا دعویٰ، ایران اور حماس پر تنقید، روس و چین کو سخت پیغام

54 / 100 SEO Score

فوٹو : سوشل میڈیا 

نیویارک : اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے کیونکہ یہ ادارہ اپنی استعداد اور حقیقی مقصد کے مطابق کام کرنے میں ناکام ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے گزشتہ سات ماہ کے دوران دنیا میں جاری سات جنگوں کو ختم کروایا، جن میں دو ایسی طویل جنگیں بھی شامل تھیں جو 31 سال سے جاری تھیں، مگر اس حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے انہیں کوئی تعاون یا تعریف تک نہیں ملی۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پاک-بھارت جنگ بھی رکوا دی، لیکن اقوام متحدہ محض بیانات اور کھوکھلے الفاظ تک محدود ہے، عملی اقدامات میں ناکام ہے۔

امریکا کی معیشت اور پالیسیوں پر اظہار خیال

امریکی صدر نے کہا کہ ایک سال قبل سابقہ بائیڈن انتظامیہ کے دور میں امریکا بدترین معاشی بحرانوں کا شکار تھا، لیکن ان کے اقتدار سنبھالنے کے صرف آٹھ ماہ بعد حالات تبدیل ہوئے اور اب امریکا دنیا کی مضبوط ترین معیشت کے ساتھ دنیا کی پسندیدہ ترین قوم بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج امریکا کی فوج دنیا کی سب سے طاقتور فوج ہے اور یہ ملک اپنے سنہرے دور سے گزر رہا ہے۔

ٹرمپ کے مطابق ان کی قیادت میں امریکا میں مہنگائی کم ہوئی، افراط زر کو شکست دی گئی، اسٹاک مارکیٹ بلند ترین سطح پر ہے اور کارکنان کی تنخواہوں میں گزشتہ 60 برس کی سب سے بڑی شرح نمو دیکھنے میں آئی۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن کی پالیسیوں کے برعکس اب غیر قانونی طور پر امریکا آنے والوں کی آمد صفر ہوگئی ہے۔

ایران اور غزہ کے بارے میں سخت مؤقف

ایران کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ بی ٹو طیاروں کے ذریعے ایرانی جوہری صلاحیت مکمل طور پر ختم کردی گئی تھی اور امریکا کبھی بھی ایران کو ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے۔

غزہ کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ وہ برسوں سے جنگ کے خاتمے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حماس ہر امن معاہدے کو مسترد کرتی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ سے تمام 20 یرغمالیوں کی فوری رہائی چاہتا ہے اور عالمی برادری کو حماس کے مطالبات ماننے کے بجائے یرغمالیوں کی رہائی پر زور دینا چاہیے۔ ان کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے لیے ایک بڑے انعام کے مترادف ہوگا۔

روس، یوکرین اور دیگر ممالک کو پیغام

روس اور یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں توقع تھی کہ صدر پیوٹن سے تعلقات کی بنیاد پر جنگ روکنا آسان ہوگا، مگر ایسا نہ ہوسکا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر روس جنگ ختم نہیں کرتا تو اس پر ٹیرف عائد کریں گے۔

انہوں نے چین اور بھارت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک روس سے تیل خرید کر جنگ کو طول دے رہے ہیں۔ اسی طرح نیٹو ممالک بھی روس سے توانائی خرید کر دوہرا کھیل کھیل رہے ہیں، یورپ ایک طرف روس کے خلاف لڑ رہا ہے اور دوسری طرف اس سے تیل و گیس خرید رہا ہے۔ انہوں نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ روس سے توانائی کے تمام منصوبے بند کریں۔

بایولوجیکل ہتھیار اور مصنوعی ذہانت کا نظام

امریکی صدر نے کہا کہ بایولوجیکل ہتھیاروں کو دنیا سے مکمل طور پر ختم کرنا چاہیے۔ ان کی انتظامیہ بایولوجیکل ویپنز کنونشن پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی کوششوں کی قیادت کرے گی اور ایک ایسا مصنوعی ذہانت پر مبنی تصدیقی نظام قائم کیا جائے گا جس پر سب کو اعتماد ہوگا۔

صادق خان اور امیگریشن پر تنقید

ٹرمپ نے لندن کے میئر صادق خان پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ لندن اب پہلے جیسا نہیں رہا۔ ان کے مطابق صادق خان ایک ناکام میئر ہیں اور وہ شریعت کے قوانین نافذ کرنا چاہتے ہیں، لیکن ایسا کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیا اور کہا کہ تارکینِ وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا بھر کے ممالک کے لیے نقصان دہ ہیں۔

گرین انرجی پر سخت مؤقف

ٹرمپ نے اپنی تقریر کے اختتام پر کہا کہ امیگریشن اور مہنگی گرین رینیوایبل انرجی پالیسیز آزاد دنیا کو تباہ کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق آزادی کو عزیز رکھنے والی قوموں کو دوبارہ عظیم بننے کے لیے سخت سرحدی نظام اور روایتی توانائی کے ذرائع اپنانے کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدر کا یہ 57 منٹ طویل خطاب جنرل اسمبلی کی تاریخ کا سب سے طویل خطاب تھا، جس کے آغاز میں ٹیلی پرامپٹر میں فنی خرابی بھی پیدا ہوگئی تھی۔

ٹرمپ کا 7 جنگیں ختم کرنے کا دعویٰ، ایران اور حماس پر تنقید، روس و چین کو سخت پیغام

Comments are closed.