خیبر پختونخوا میں فوجی کارروائیاں آئین کے تحت ہیں، روکنے کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
فوٹو : فائل
پشاور : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ صوبے میں فوج جو کارروائیاں کر رہی ہے وہ آئین کے تحت ان کا حق ہے اور اس پر صوبائی حکومت کا کوئی اختیار نہیں کہ وہ انھیں روک سکے۔
آج (منگل) وہ پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق جب وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا شہریوں کو ہونے والے نقصان کے حوالے سے کوئی قانونی کارروائی ہونی چاہیے؟
سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ "اس صوبے میں جو دہشتگردی دوبارہ شروع ہوئی ہے، وہ کئی دہائیوں سے ہو رہی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ جہاں تک کارروائی کی بات ہے، دہشتگرد بھی کر رہے ہیں اور دہشتگردوں کے خلاف ہماری فورسز بھی کر رہی ہیں۔ لیکن اس میں کسی بھی طرح سے کولیٹرل ڈیمج یا عام شہریوں کی ہلاکت ہمیں قابلِ قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کارروائیوں میں کوئی بھی شہری ہلاک ہوتا ہے تو ہم اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ "یہ نہیں ہونا چاہیے لیکن اس جنگ میں یہ بار بار ہو رہا ہے۔”
علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف زمینی کارروائی کے ساتھ ساتھ مارٹر گولے بھی استعمال ہوتے ہیں، ڈرون بھی استعمال کیے جاتے ہیں اور جہاز بھی استعمال ہو رہے ہیں، یہ آئین کے تحت ملٹری کا حق ہے۔
انھوں نے کہا کہ "اس پر ہمارا اختیار نہیں کہ ہم روک سکیں، لیکن ہمارا اس بارے میں موقف یہ ہے کہ اس جنگ کو کیسے لڑنا چاہیے، وہ یہ ہے کہ مذاکرات کرنے چاہییں اور یہ جو کارروائیاں ہو رہی ہیں یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔”
وزیراعلیٰ نے کہا کہ 27 ستمبر کو پشاور میں ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں بھی اس معاملے پر بات ہوگی۔ "پورا صوبہ جب اکٹھا ہوگا تو اس کے لائحہ عمل پر بھی بات کریں گے۔”
اس سے قبل وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ضلع خیبر کی وادی تیراہ میں اتوار کی شب عام شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے واقعات ناقابلِ قبول اور افسوسناک ہیں۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پیر کو تیراہ سے تعلق رکھنے والے ایک وفد نے اس واقعے کے تناظر میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور سے ملاقات کی۔
بیان میں کہا گیا کہ "ملاقات میں تیراہ میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کے تناظر میں امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔”
وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ واقعے میں عام شہریوں کی ہلاکت افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
انھوں نے آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے حوالے سے علاقے کے منتخب عوامی نمائندوں، تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین اور علاقہ مشران پر مشتمل جرگے کی اعلیٰ عسکری حکام کے ساتھ ملاقات کرانے کا فیصلہ کیا۔
ملاقات میں فیصلہ کیا گیا کہ عسکری حکام کے ساتھ جرگے کی ملاقات میں علاقے میں امن و امان کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق ملاقات میں یہ بھی طے پایا کہ باجوڑ کے طرز پر تیراہ میں بھی امن و امان کے قیام کے لیے حکمت عملی اپنائی جائے گی۔
خیبر پختونخوا میں فوجی کارروائیاں آئین کے تحت ہیں، روکنے کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور
Comments are closed.