ڈچس آف یارک سارہ فرگوسن کو 4 خیراتی اداروں کی سرپرستی سے ہٹا دیا گیا

ڈچس آف یارک سارہ فرگوسن کو 4 خیراتی اداروں کی سرپرستی سے ہٹا دیا گیا
58 / 100 SEO Score

فوٹو : سوشل میڈیا

اسلام آباد :  ڈچس آف یارک سارہ فرگوسن کو ایک پرانی ای میل منظر عام پر آنے کے بعد کم از کم چار خیراتی اداروں نے اپنے سرپرست کے طور پر ہٹا دیا ہے۔

اس حوالے سے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق،یہ ای میل 2011 میں بھیجی گئی تھی، جس میں انہوں نے سزا یافتہ امریکی جنسی مجرم جیفری ایپسٹین کو اپنا "سپریم دوست” قرار دیا تھا۔

پہلا ادارہ جس نے یہ قدم اٹھایا وہ جولیا ہاؤس تھا، جو ڈورسیٹ اور ولٹ شائر میں خاندانوں کی خدمت کرنے والا ایک بچوں کا ہاسپِس ہے۔ ادارے کا کہنا تھا کہ ڈچس کے لیے اس کردار کو جاری رکھنا "نامناسب” تھا۔

جولیا ہاؤس کی ویب سائٹ پر بھی اب سارہ فرگوسن کا نام اور تصاویر ہٹا دی گئی ہیں، حالانکہ وہ 2018 سے اس ادارے کی سرپرست تھیں اور ایک بار اس کے ہاسپِس کا دورہ بھی کر چکی تھیں۔

اس اعلان کے بعد مزید تین خیراتی تنظیموں نے بھی ڈچس کو اپنی فہرست سے ہٹا دیا۔ ان میں نتاشا الرجی ریسرچ فاؤنڈیشن، چلڈرن لٹریسی چیریٹی اور پریونٹ بریسٹ کینسر شامل ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ان اداروں نے کہا کہ سارہ فرگوسن کے لیے سرپرستی جاری رکھنا اب مناسب نہیں تھا، تاہم ماضی میں ان کی حمایت اور خدمات پر اداروں نے ان کا شکریہ ادا کیا۔

ایک اور ادارہ ٹین ایج کینسر ٹرسٹ، جس کے لیے ڈچس گزشتہ 35 برسوں سے سرپرست رہی ہیں، نے کہا ہے کہ وہ اس وقت صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے اور حتمی فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔

یہ تمام فیصلے اس وقت سامنے آئے جب 2011 کی ای میل منظر عام پر آئی، جو ڈچس نے ایپسٹین کو اس وقت بھیجی تھی جب وہ عوامی سطح پر اس سے تعلق ختم کرنے کا اعلان کر چکی تھیں۔

اس ای میل میں انہوں نے ایپسٹین سے معذرت کرتے ہوئے لکھا تھا:"آپ ہمیشہ میرے اور میرے خاندان کے ایک ثابت قدم، فیاض اور بہترین دوست رہے ہیں۔”

ای میل کا یہ متن اس وقت کے بیانات سے تضاد رکھتا ہے، کیونکہ اسی سال کے آغاز میں ایک انٹرویو کے دوران سارہ فرگوسن نے کہا تھا کہ ایپسٹین کے ساتھ تعلق رکھنا "فیصلے کی ایک بہت بڑی غلطی” تھی اور یہ کہ "اس نے جو کیا وہ غلط تھا اور اسی لیے اسے سزا ملی۔”

ڈچس کے ترجمان نے وضاحت

ڈچس کے ترجمان نے وضاحت دی ہے کہ یہ ای میل دراصل اس وقت بھیجی گئی تھی جب ایپسٹین نے ڈچس کو قانونی کارروائی اور ہتک عزت کے مقدمے کی دھمکی دی تھی۔

ترجمان کے مطابق، یہ خط و کتابت وکلاء کے مشورے کے تحت کی گئی تاکہ ایپسٹین کے ممکنہ اقدامات کو کمزور کیا جا سکے۔

ای میل کا یہ تبادلہ اُس وقت ہوا تھا جب ایپسٹین کو ۲۰۰۸ میں جنسی جرائم کے الزام میں سزا ہو کر جیل کاٹنی پڑی تھی اور وہ رہا ہو چکا تھا۔ اس کے باوجود، ڈچس کے ایپسٹین سے نجی روابط جاری رہے۔

یاد رہے کہ ڈچس کے سابق شوہر پرنس اینڈریو، ڈیوک آف یارک، کو بھی ایپسٹین سے تعلقات کے باعث شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہیں 2019 میں بی بی سی کے ایک متنازعہ انٹرویو کے بعد شاہی خاندان کی سرپرستی اور عوامی فرائض سے دستبردار ہونا پڑا۔

پرنس اینڈریو کی 2010 میں ایپسٹین کے ساتھ نیویارک کے سینٹرل پارک میں لی گئی تصویر بھی کافی عرصے تک عالمی میڈیا میں زیر بحث رہی۔

ادھر امریکا میں بھی ایپسٹین اور اس کے مشہور تعلقات کاروں کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے لانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایپسٹین کے رابطہ نمبروں اور "برتھ ڈے بک” جیسے نجی ریکارڈز سے نئے شواہد سامنے آئے ہیں۔

واضح رہے کہ ایپسٹین 2019 میں نیویارک کی ایک جیل میں خودکشی کر کے ہلاک ہوا تھا جب وہ کم عمر لڑکیوں کی جنسی اسمگلنگ کے مقدمے کا سامنا کر رہا تھا۔

ڈچس آف یارک سارہ فرگوسن کو 4 خیراتی اداروں کی سرپرستی سے ہٹا دیا گیا

Comments are closed.