اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب قراردے دیا

اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب قراردے دیا
52 / 100 SEO Score

فوٹو : فائل

نیویارک : اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اسرائیل کو غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مرتکب قراردے دیا،اپنی نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کمیشن کے پاس ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ 2023 میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل بین الاقوامی قوانین میں بیان کردہ نسل کشی کے پانچ میں سے چار اقدامات کا مرتکب ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے فلسطینیوں کا قتل عام کیا، انھیں شدید جسمانی و ذہنی نقصان پہنچایا، ایسے حالات پیدا کیے جن سے غزہ کی آبادی کی بقا کو خطرہ لاحق ہوا اور بچوں کی پیدائش روکنے کے اقدامات کیے۔

کمیشن نے اسرائیلی رہنماؤں کے بیانات اور افواج کے طرز عمل کو بھی نسل کشی کے ارادے کے ثبوت کے طور پر پیش کیا۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 64 ہزار 905 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی بڑی آبادی کئی بار بے گھر ہوچکی ہے جبکہ اندازے کے مطابق 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔

صحت، پانی، صفائی اور دیگر بنیادی نظام بھی مفلوج ہو چکے ہیں، جبکہ اقوام متحدہ کے فوڈ سکیورٹی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر قحط کا شکار ہے۔

دوسری طرف برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کمیشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے "جھوٹ اور مسخ شدہ” قرار دیا ہے۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کے مطابق یہ رپورٹ غیر جانبدار نہیں بلکہ کمیشن کے ماہرین "حماس کے پراکسی” کے طور پر کام کر رہے ہیں اور رپورٹ صرف "حماس کے جھوٹ” پر مبنی ہے۔

Comments are closed.