پاکستان میں لاکھوں شہریوں کی بڑے پیمانے پرغیر قانونی ڈیجیٹل نگرانی کا عمل جا ری ہے،ایمنیسٹی انٹرنیشنل
فوٹو : فائل
اسلام آباد: انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں لاکھوں شہریوں کی بڑے پیمانے پرغیر قانونی ڈیجیٹل نگرانی کا عمل جا ری ہے،ایمنیسٹی انٹرنیشنل کی تفصیلات۔
رپورٹ کے مطابق، حکام کے پاس بیک وقت 40 لاکھ موبائل فونز کی نگرانی کرنے کی صلاحیت موجود ہے، جبکہ "ڈبلیو ایم ایس ٹو” نامی فائر وال کے ذریعے انٹرنیٹ پر 20 لاکھ فعال سیشنز کو بلاک کرنے کی صلاحیت بھی حاصل ہے۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ یہ دونوں نظام ایک ساتھ کام کرتے ہیں، جن میں ایک نظام کالز اور پیغامات سننے کی سہولت دیتا ہے، جبکہ دوسرا پورے ملک میں ویب سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو سست یا بند کر دیتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، موبائل فون کمپنیوں کو مبینہ طور پر "لافل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم منسلک کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ صارفین کی ڈیجیٹل سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت تقریباً 6 لاکھ 50 ہزار ویب لنکس بلاک کر رہا ہے، جبکہ یوٹیوب، فیس بک اور ایکس سمیت بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ’سنہ 2023 میں سینڈوائن کی تحلیل کے بعد چین میں مقیم ’گیج نیٹ ورکس‘ کی نئی ٹیکنالوجی، امریکہ سے نیاگرا نیٹ ورکس اور فرانس سے تھیلز کی طرف سے فراہم کردہ ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے۔
فائر وال کا ایک نیا ورژن بنانے کے لیے استعمال کیا گیا۔‘’پاکستان کا ڈبلیو ایم ایس اور لمس واچ ٹاورز کی طرح کام کرتے ہیں اور عام شہریوں کی مسلسل جاسوسی کرتے رہتے ہیں۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل ایگنس کیلامارڈ نے بیان میں کہا کہ ’پاکستان کا ویب مانیٹرنگ سسٹم اور قانونی انٹرسیپٹ مینجمنٹ سسٹم عام شہریوں کی زندگیوں پر مسلسل نظر رکھتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’پاکستان میں، آپ کے ٹیکسٹ، ای میلز، کالز اور انٹرنیٹ تک رسائی سب کی جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ لیکن لوگوں کو اس مسلسل نگرانی کا کوئی علم نہیں ہے۔
Comments are closed.