اداریہ کی اہمیت اور روزنامہ جنگ کا اقدام

راحیل نواز سواتی ،کالم کاربن کریڈٹ ٹریڈنگ
54 / 100 SEO Score

راحیل نواز سواتی

آج دوسرا دن ہے روزنامہ جنگ اداریہ شائع نہیں کر رہا ممکنہ طور پر یہ مستقل فیصلہ بھی ہو سکتا ہے بہر کیف اداریہ شائع کرنے یا نا کرنے کے فیصلے کا وہ حق رکھتے ہیں.

اشاعتی ابلاغ کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیں تو اس ضمن میں یہ دیکھنا ضروری ہے کہ اخبار محض خبروں کا مجموعہ نہیں ہوتا بلکہ اس میں خبر، کالم اور اداریہ مل کر ایک صحافتی توازن قائم کرتے ہیں۔

خبر قاری کو حقائق سے آگاہ کرتی ہے، کالم مختلف آراء کا عکس پیش کرتا ہے جبکہ اداریہ ادارے کی اجتماعی بصیرت کا مظہر ہوتا ہے۔ اداریہ کے موضوع کا انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ ادارہ قومی اور عالمی مسائل کو کس زاویے سے دیکھتا ہے اور قارئین کی فکری رہنمائی کس طرح کرتا ہے۔

بدقسمتی سے پاکستان میں اخبارات رفتہ رفتہ اس توازن سے محروم ہوتے جا رہے ہیں پروف ریڈنگ کے خاتمے نے زبان و بیان اور املا کے معیار کو متاثر کیا۔

ایڈیٹر کے ادارے کو عملاً غیر مؤثر بنا کر خبروں کے انتخاب اور ادارتی سمت کو مالکان کے فیصلوں کے تابع کر دیا گیا، جس سے معیار اور غیر جانب داری پر سوال اٹھے۔ اور اب روزنامہ جنگ کا اداریہ ختم کرنے کا فیصلہ اسی زوال کا ایک اور قدم ہے

یہ کہا جا سکتا ہے کہ اخبار اپنی غیر جانب داری برقرار رکھنے کے لئے اجتماعی مؤقف دینے سے گریز کر رہا ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ادارے کی اجتماعی رائے سے دستبردار ہو جانا ایک بڑی فکری کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ قاری کے لئے خبر اور کالم ضرور اہم ہیں، لیکن اداریہ کے بغیر اخبار اپنی فکری سمت اور ادارتی وزن کھو بیٹھتا ہے۔

یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ اداریہ کے خاتمے سے اخباری ابلاغ کس عدم توازن کا شکار ہوگا اور اس کے اثرات صحافت کی فکری ساکھ پر کیا پڑیں گے۔ اس کا جواب آنے والا وقت ہی دے گا۔

اداریہ کی اہمیت اور روزنامہ جنگ کا اقدام

Comments are closed.