375ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیاں، حکومت نے الٹا آڈٹ رپورٹ پراعتراض اُٹھا دیا
فوٹو : فائل
اسلام آباد : وفاقی حکومت کی طرف سے 375ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیاں، حکومت نے الٹا آڈٹ رپورٹ پراعتراض اُٹھا دیا، آڈٹ رپورٹ میں بے ضابطگیاں درست اور حکومت کو بھجوانے کا طریقہ کار بھی آئین کے مطابق ہے آڈیٹر جنرل آف پاکستان اپنے موقف پر قائم ہے.
واضح رہے وفاقی حکومت کی بے ضابطگیوں ہی سامنے نہیں آئیں بلکہ پنجاب حکومت کی جانب سے بھی کھربوں روپے کے بدعنوانی کی رپورٹ سامنے آ چکی اور صوبائی حکومت نے بھی الٹا آڈٹ رپورٹ پر ہی اعتراض کیا جبکہ اب یہی روش وفاق کی جانب سے بھی اپنائی گئی ہے.
اس حوالے سے انگریزی اخبار دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی سیکریٹریٹ اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) کے درمیان مالی سال 2023-24 کی آڈٹ رپورٹس (Audit Reports 2024-25) پر سنگین تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سبکدوش ہونے والے آڈیٹر جنرل نے غلط اعداد و شمار اور غلط رپورٹنگ کے الزامات کو مسترد کر دیا ہے، جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ رپورٹس قواعد کی خلاف ورزی قرار دے کر واپس بھجوانے کا کہا گیا۔
رپورٹ کے مطابق حیرت انگیز طور پر 375 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی آڈٹ رپورٹ پر اسپیکر نے رپورٹ بھیجنے کے طریقہ پر اعتراض اٹھایا، سیکریٹریٹ کے مطابق، رپورٹس وزارتِ پارلیمانی امور کے ذریعے بھیجنے کے بجائے براہِ راست بھیجی گئیں اور پارلیمنٹ میں پیشی سے قبل آن لائن شائع کی گئیں، جسے "ایوان کی توہین” قرار دیا گیا۔
دوسری جانب، آڈیٹر جنرل کے دفتر (ڈی اے جی پی) نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام آڈٹ رپورٹس اور مالیاتی گوشوارے آئین کے آرٹیکلز 168 تا 171 کے مطابق وزیرِاعظم کے ذریعے صدر مملکت کو ارسال کیے گئے تھے۔ صدر مملکت نے 12 اپریل 2025 کو ان رپورٹس کی منظوری دی، جس کے بعد یہ رپورٹس دونوں ایوانوں کو بھیجی گئیں۔
اس حوالے سے روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق ان رپورٹس کو 13 اگست کے قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں بھی شامل کیا گیا تھا، مگر اجلاس ملتوی ہونے کے باعث پیش نہ ہو سکیں۔بیان کے مطابق، رپورٹس خفیہ رکھنے کی ہدایت دی گئی تھی اور تاحال سینیٹ سیکریٹریٹ کے پاس بھی موجود ہیں۔
آڈیٹر جنرل نے واضح کیا کہ اعداد و شمار میں کوئی غلطی نہیں اور تین لاکھ 75 ہزار ارب روپے کی رقم محض ایگزیکٹو سمری میں بطور ریفرنس درج کی گئی تاکہ اسٹیک ہولڈرز شعبہ وار تجزیہ کرسکیں۔
واضح رہے کہ آڈٹ رپورٹ میں 375 ہزار ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔ یہ رقم وفاقی بجٹ 14.5 ٹریلین روپے سے 27 گنا اور قومی جی ڈی پی 110 ٹریلین روپے سے تین گنا زیادہ ہے۔
Comments are closed.