حکومتی شخصیات سمیت ہزاروں پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت

حکومتی شخصیات سمیت ہزاروں پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت
58 / 100 SEO Score

فوٹو : سوشل میڈیا

اسلام آباد : وفاقی وزراء، اعلیٰ سرکاری افسران اور اہم حکومتی شخصیات سمیت ہزاروں پاکستانی شہریوں کا حساس ذاتی ڈیٹا انٹرنیٹ پر فروخت کیا جا رہا ہے۔

 موبائل سم مالکان کے ایڈریس، کال ریکارڈ، شناختی کارڈ کی نقول، اور بیرون ملک سفر کی مکمل تفصیلات محض چند سو روپے کے عوض دستیاب ہیں۔ انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی وزیرداخلہ سے لے کر پی ٹی اے کے ترجمان تک تقریباً ہر شخص کا ڈیٹا گوگل سمیت مختلف ویب سائٹس پر فروخت ہو رہا ہے۔

 یہ انکشاف ایکسپریس نیوز کی رپورٹ میں کیا گیاہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایکسپریس نیوز نے یہ معاملہ گزشتہ برس 12 اکتوبر کو بھی اجاگر کیا تھا مگر پی ٹی اے، این سی سی آئی اے اور دیگر اداروں کی خاموشی کے باعث ڈیٹا کی فروخت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

پی ٹی اے نے اس وقت وضاحت کی تھی کہ ایسی تمام ویب سائٹس بند کر دی گئی ہیں لیکن ایک سال گزرنے کے باوجود صورتحال جوں کی توں ہے۔

رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ پر سرگرم درجنوں ویب سائٹس شہریوں کا ڈیٹا کھلے عام بیچ رہی ہیں۔ موبائل کی لوکیشن 500 روپے، موبائل ڈیٹا ریکارڈ 2000 روپے جبکہ غیر ملکی سفر کی مکمل تفصیلات صرف 5000 روپے میں باآسانی خریدی جا سکتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق جرائم پیشہ عناصر اس ڈیٹا کو استعمال کر کے کسی بھی شہری کو سنگین مشکلات میں مبتلا کر سکتے ہیں۔

عوام نے سوال اٹھایا ہے کہ یہ ڈیٹا کس طرح اور کہاں سے لیک ہو رہا ہے اور آخر کیوں ایک سال قبل کی نشاندہی کے باوجود حکومتی ادارے حرکت میں نہیں آئے۔

وزیرداخلہ کا نوٹس اور تحقیقات کا حکم

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی شفاف تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) کو معاملے کی تہہ تک جانے اور ذمہ داران کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔

اعلامیے کے مطابق خصوصی انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو ڈیٹا لیکج کے ہر پہلو کا جائزہ لے گی اور 14 روز میں جامع رپورٹ پیش کرے گی۔

وزارت داخلہ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ شہریوں کا ڈیٹا فروخت کرنے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

Comments are closed.