ننگر ہار : افغانستان میں زلزلہ سے جاں بحق افراد کی تعداد 800 سے تجاویز کرگئی،2800زخمی ہیں جب کہ اموات اورزخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے چھ اعشاریہ صفر شدت کے زلزلے میں یہ اموات ہوئی ہیں۔ افغان حکام نے ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
افغان حکام کے مطابق زلزلے میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ زلزلے نے افغان صوبے کنڑ اور ننگر ہار کو نشانہ بنایا جہاں کئی افراد کے گھر زمین بوس ہوگئے ہیں۔
امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کا مرکز افغان صوبے ننگرہار کے شہر جلال آباد کے قریب تھا جس کی گہرائی آٹھ کلو میٹر ریکارڈ کی گئی۔
زلزلہ افغانستان کے مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 47 منٹ پر آیا اور تقریبا 20 منٹ بعد چار اعشاریہ پانچ شدت کا ایک اور جھٹکا محسوس کیا گیا جس کی گہرائی 10 کلو میٹر تھی۔
ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کے پلٹ فارم ’ایکس‘ پر پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ رات کو آنے والے زلزلے سے شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ افغان حکام نے کہا ہے کہ متاثرین کی فوری امداد اور ریسکیو کارروائیوں کے لیے فضائی ذرائع سے بھی مدد فراہم کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
افغان حکام نے بتایا کہ اموات اور زخمیوں کی تعداد حتمی نہیں ہے کیونکہ دور دراز علاقوں میں تاحال مقامی باشندوں کے ساتھ رابطے جاری ہیں اور امدادی ٹیمیں وہاں پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
امریکی نیوز چینل این بی سی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ افغانستان میں آنے والے قیامت خیز زلزلے میں 600 سے زائد افراد جاں بحق اور تقریباً پندرہ سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق افغان وزارت صحت نے ایک ہی گاؤں میں 30 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی درست تعداد تاحال حاصل نہیں کی جا سکیں ہے۔
یہ علاقہ پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور یہاں کے متعدد گاؤں زلزلوں اور سیلابوں کی تاریخ رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سربراہ کا پیغام اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں آنے والے زلزلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا کہ وہ افغانستان میں ہونے والے ہولناک زلزلے کے بعد افغان عوام کے ساتھ ”مکمل یکجہتی“ کا اظہار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ زلزلے کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں کے اہلِ خانہ سے گہری ہمدردی“ کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
انہوں نے اس تباہ کن سانحے کے بعد افغان عوام کے ساتھ اپنے مکمل تعاون کا اعادہ کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بحران میں افغانستان کی مدد کے لیے آگے آئیں۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو افغانستان میں 6.3 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس کے بعد متعدد افٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے تھے۔ 2023 کا زلزلہ حالیہ دہائیوں میں افغانستان کا سب سے مہلک قدرتی آفات میں شمار کیا جاتا ہے۔
افغان طالبان حکومت نے اُس زلزلے میں کم از کم چار ہزار افراد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جبکہ اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی تعداد 1500 کے قریب بتائی تھی۔
اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے افغاستان میں آنے والے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، راولپنڈی سمیت پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور ہزارہ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں بھی محسوس کئے گئے۔
گجرات، اٹک، پھالیہ، داؤد خیل میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے جبکہ خیبرپختونخواہ میں پشاور، مردان، ایبٹ آباد، ملاکنڈ اور باجوڑ میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔
اس کے علاوہ حسن ابدال، منڈی بہاؤ الدین اور لاہور میں بھی زلزلہ آیا جس کے بعد لوگ گھروں سے کلمہ طیبہ کا ورد کرتے باہر نکل آئے۔
Comments are closed.