بھارت نے دریاؤں میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑ دیا،کرتارپور پانی میں ڈوب گیا
فوٹو : سوشل میڈیا
لاہور / سیالکوٹ: بھارت نے دریاؤں میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑ دیا،کرتارپور پانی میں ڈوب گیا، دریائے راوی، ستلج اور چناب میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑنے کے بعد پنجاب کے مختلف اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی۔ پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے سے 50 سے زائد دیہات زیر آب آ گئے اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
غیر معمولی صورت حال کے باعث دریائے ستلج اور راوی کے کنارے بستیاں دریا برد ہوگئیں جبکہ کئی رابطہ پل اور سڑکیں بہہ گئیں۔ سیلابی ریلے سے کرتارپور گردوارہ سمیت متعدد اہم مقامات بھی پانی کی لپیٹ میں آ گئے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) کے مطابق دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 10 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا ہے، حالانکہ ہیڈ ورکس کی ڈیزائن گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے۔ اس دباؤ سے ہائیڈرولک ڈھانچے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق قادرآباد ہیڈ ورکس پر پانی کی آمد 9 لاکھ 43 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث رائٹ مارجنل بند میں بریچنگ کی گئی تاکہ آبپاشی اسٹرکچر محفوظ رہے۔
اس ہنگامی صورتحال میں متعلقہ اداروں کے ساتھ ساتھ پاک فوج بھی ریسکیو اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ماضی میں بھی بارہا بڑے سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 1950 سے اب تک 29 بڑے سیلاب آ چکے ہیں جن میں 2010 اور 2022 کے تباہ کن سپر فلڈز نمایاں ہیں۔ سپر فلڈ ایک ایسا غیر معمولی اور شدید سیلاب ہوتا ہے جس میں دریا اپنی گنجائش سے کئی گنا زیادہ پانی خارج کرتے ہیں اور جانی و مالی نقصان ناقابلِ تلافی حد تک بڑھ جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق گلیشیئرز کے تیزی سے پگھلنے، غیر متوقع مون سون بارشوں اور دریاؤں میں بے قابو پانی کی روانی نے موجودہ صورت حال کو مزید خطرناک بنا دیا ہے۔ اس کے اثرات صرف انسانی جانوں اور معیشت تک محدود نہیں بلکہ خوراک، صحت، پانی اور توانائی کے شعبوں پر بھی پڑتے ہیں۔
اگرچہ حکومت نے این ڈی ایم اے اور ابتدائی وارننگ سسٹمز قائم کیے ہیں، تاہم کمزور منصوبہ بندی، فنڈز کی کمی اور عوامی آگاہی کی نچلی سطح اب بھی بڑے چیلنجز ہیں۔
بھارت نے دریاؤں میں لاکھوں کیوسک پانی چھوڑ دیا،کرتارپور پانی میں ڈوب گیا
Comments are closed.