برسلز میں فیلڈ مارشل کی تقریب کے میزبان کون تھے؟

{"remix_data":[],"remix_entry_point":"challenges","source_tags":[],"origin":"unknown","total_draw_time":0,"total_draw_actions":0,"layers_used":0,"brushes_used":0,"photos_added":0,"total_editor_actions":{},"tools_used":{},"is_sticker":false,"edited_since_last_sticker_save":false,"containsFTESticker":false}
51 / 100 SEO Score

طارق مسعود

برسلز کا اوورسیز پاکستانی کنونشن — بظاہر ایک پاکستانی نژاد یورپین کی تقریب، مگر حقیقت میں قسمت آزمائی کا میلہ ثابت ہوا۔ یہاں کئی چہرے نمایاں ہوئے، لیکن سب سے زیادہ چرچا ہوا اس تقریب کے میزبان کا، جن کا نام اس سے قبل زیادہ تر لوگ جانتے ہی نہ تھے۔ جی ہاں! یہ ہیں سردار ظہور۔

سردار صاحب کا تعلق اٹک کی تحصیل فتح جنگ سے ہے۔ یہ خطہ جاگیرداروں اور سرداروں کی سرزمین ہے جہاں خاندانوں کی شان و شوکت اور بڑے بڑے ناموں کا طوطی بولتا ہے۔

مگر سچ یہ ہے کہ ظہور صاحب کا شمار ان نمایاں ناموں میں کبھی نہیں رہا۔ خوشحال تھے، صاحب حیثیت تھے، لیکن زیادہ تر لوگ انھیں جانتے تک نہ تھے۔

پھر قسمت نے پلٹا کھایا۔ ایک کنونشن کی میزبانی ہاتھ آئی اور واہ رے قسمت! وہ نام جو مقامی سطح پر گم تھا، اچانک قومی بلکہ عالمی اسٹیج پر جگمگانے لگا۔

یہ تاثر عام ہوا کہ وہ براہِ راست فیلڈ مارشل عاصم منیر کے قریبی حلقے میں ہیں۔ ظاہر ہے، ایسی نسبت ہو تو علاقے کے پرانے سرداروں اور سیاسی خانوادوں کے دلوں پر بجلیاں تو گرنی ہی تھیں۔

مگر یہ روشنی زیادہ دیر نہ ٹک سکی۔ سہیل وڑائچ کی فیلڈ مارشل سے ملاقات اور اس کی روداد نے میڈیا میں ہلچل مچا دی۔ یہاں سردار صاحب نے وہی غلطی کر ڈالی جو اکثر "نئے نواب” کر بیٹھتے ہیں—خاموشی کا وقار چھوڑ کر بولنے کی جلدی کر بیٹھے۔

سہیل وڑائچ کی کھل کر حمایت کی اور یوں وہ پراسرار سا جلال، جو ان کی خاموشی میں تھا، چند لمحوں میں ریزہ ریزہ ہوگیا۔

ابھی لوگ حیرت سے انگلیاں دانتوں تلے دبا ہی رہے تھے کہ اگلے دن وہ باقاعدہ خطاب فرماتے نظر آئے۔ منظر کچھ یوں تھا جیسے کسی نے کرسی سے باندھ کر انہیں سکرپٹ تھما دیا ہو اور کہا ہو: "اب بولو!”۔

اور سردار صاحب نے بول کر وہ سب کچھ کہہ ڈالا جس سے ان کی "انسٹنٹ عزت” قدموں تلے سے ریت کی طرح کھسک گئی۔ بھائی سجاد اظہر کے بقول: "وہ زمین بوس ہوگئے”۔

اگر سردار صاحب خاموش رہتے تو شاید ایک پراسرار شخصیت کے طور پر مقامی جاگیردار بھی انہیں رشک بھری نگاہ سے دیکھتے اور عوامی سطح پر بھی ان کا رعب قائم رہتا۔

لیکن کیا کیجیے، انسان اکثر اسٹیج پر آ کر اپنا ہی جادو توڑ دیتا ہے۔ تاریخ بھی یہی بتاتی ہے کہ پردے کے پیچھے رہنے والے اکثر زیادہ باوقار لگتے ہیں، مگر جیسے ہی وہ روشنی میں آتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ سارا کھیل صرف پردے کا تھا۔

واہ رے قسمت! جس نے ایک گمنام شخص کو لمحوں میں عروج دیا اور پھر اسی کے اپنے لفظوں کے ذریعے زمین پر واپس گرا دیا۔ سردار ظہور نے ثابت کر دیا کہ بعض اوقات انسان کو گرانے کے لیے کسی مخالف کی ضرورت نہیں ہوتی، اپنی ہی زبان سب سے
بڑی دشمن بن جاتی ہے۔

برسلز میں فیلڈ مارشل کی تقریب کے میزبان کون تھے؟

 

(بشکریہ فیس بک وال)

Comments are closed.