ہرجج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے، مسنگ پرسنز سب سے بڑا مسئلہ ہے، جسٹس اطہر من اللہ
فوٹو : فائل
اسلام آباد :اسلام آباد میں ڈیفنس آف ہیومن رائٹس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ہر جج ذمہ دار ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ سچ بولنا مشکل ہے اور جو سچ بولتا ہے اسے سب سے زیادہ نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکلا تحریک نے آئین و جمہوریت کی بحالی میں تاریخی کردار ادا کیا، مگر آج بھی مسنگ پرسنز کے کیس سب سے زیادہ سنگین ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاست کا فرض ہے کہ شہریوں کی حفاظت کرے، لیکن اگر ریاست خود ان کیسز میں ملوث ہو تو عدالتیں بھی کچھ نہیں کر سکتیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ آئینی عدالت کو ہر وقت کھلا ہونا چاہیے اور گمشدگی کے کیسز میں سرکاری افسران کے ساتھ کوئی نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی خواتین اور بچیاں آج بھی سڑکوں پر انصاف کے لیے دربدر ہیں اور یہ ہم سب کے لیے شرم کا مقام ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ انہوں نے 2023 میں چیف جسٹس کو خط لکھا کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن اس پر کوئی عمل نہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آزاد ججز اور آزاد عدلیہ کی ضرورت ہے، ورنہ نئی نسل کے ساتھ انصاف نہیں ہو پائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سیاست دان اپوزیشن میں آکر سب کچھ بھول جاتے ہیں، جبکہ اصل ضرورت یہ ہے کہ ہر وقت سچ بولا جائے۔ ’’سب کو سچ معلوم ہے لیکن ہم سب سچ جاننا نہیں چاہتے‘‘۔
ہرجج بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے، مسنگ پرسنز سب سے بڑا مسئلہ ہے، جسٹس اطہر من اللہ
Comments are closed.