لانڈھی کے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں کپڑوں کی فیکٹری میں خوفناک آگ، 8 مزدور زخمی

لانڈھی کے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں کپڑوں کی فیکٹری میں خوفناک آگ، 8 مزدور زخمی
57 / 100 SEO Score

فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی : لانڈھی کے ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں کپڑوں کی فیکٹری میں خوفناک آگ، 8 مزدور زخمی، آگ کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ایک عمارت مکمل طور پر زمین بوس ہو گئی۔

کراچی کے صنعتی علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون میں جمعرات کو ایک کپڑوں کی فیکٹری میں اچانک بھڑک اٹھنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے خوفناک صورت اختیار کر لی، جس کے نتیجے میں تین عمارتیں لپیٹ میں آ گئیں اور 8 مزدور جھلس کر زخمی ہو گئے۔

آگ تیسرے درجے کی قرار، فائر بریگیڈ کی 24 گاڑیاں مصروف

ریسکیو حکام کے مطابق، آگ کو تیسرے درجے کی شدید آگ قرار دیا گیا، جس پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 24 گاڑیاں اور ریسکیو ٹیمیں کئی گھنٹے تک سرگرم رہیں۔ آتشزدگی کے باعث علاقے میں دھوئیں کے بادل دور دور سے دکھائی دیتے رہے۔ امدادی کارروائیاں رات گئے تک جاری رہیں، جب کہ فائر فائٹرز کو عمارت کی گرمی، کیمیکل اور کپڑے کے ذخیرے کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

فیکٹری مکمل طور پر تباہ، وجوہات تاحال نامعلوم

ترجمان فائر بریگیڈ کے مطابق، آگ سب سے پہلے گودام میں موجود کپڑوں کے ڈھیروں میں لگی، جو دیکھتے ہی دیکھتے پوری فیکٹری میں پھیل گئی۔ ایک عمارت مکمل طور پر منہدم ہو چکی ہے، جب کہ دیگر دو عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ آگ لگنے کی ابتدائی وجہ معلوم نہیں ہو سکی، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ "واقعے کی مکمل تحقیقات” کے بعد ہی اصل سبب سامنے لایا جا سکے گا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے رپورٹ طلب کرلی

واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے فوری طور پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے فیکٹری میں فائر سیفٹی سسٹم کی عدم موجودگی پر اظہارِ برہمی کیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ زخمیوں کو مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائیں اور فیکٹری کے مالکان سے تحقیقات میں تعاون حاصل کیا جائے۔

کراچی میں فائر سیفٹی نظام ایک بار پھر سوالیہ نشان

یہ واقعہ ایک بار پھر کراچی کے صنعتی علاقوں میں فائر سیفٹی کے ناقص انتظامات کو بے نقاب کرتا ہے۔ ماضی میں بھی بلدیہ ٹاؤن، کورنگی اور سائٹ ایریا میں اس نوعیت کے کئی جان لیوا آتشزدگی کے واقعات ہو چکے ہیں، جن میں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

زخمی ہونے والے مزدوروں کے نام جاری

ریسکیو ٹیموں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے جھلسنے والے 8 مزدوروں کو زندہ عمارت سے نکال کر اسپتال منتقل کیا۔ زخمی افراد کی شناخت درج ذیل ہے:

  1. عبدالرشید ولد ظہیر جانی (26 سال)

  2. فردین ولد فیصل (28 سال)

  3. ارسلان ولد رمضان (34 سال)

  4. شہزاد ولد عنایت (30 سال)

  5. رضوان ولد حنیف (38 سال)

  6. طاہر عباس ولد صدیق (40 سال)

  7. محمد الطاف ولد غلام (48 سال)

  8. جلال ولد خوشحال خان (30 سال)

ڈاکٹروں کے مطابق بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جنہیں برن وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔

ریسکیو کے چیف آپریٹنگ آفیسر عابد جلال نے دعویٰ کیا ہے کہ آگ لگنے کے وقت فیکٹری میں 1200 سے 1500 افراد موجود تھے۔

چیف فائر آفیسر محمد ہمایوں نے بتایا کہ آگ فیکٹری کی پہلی منزل پر لگی تھی، جس نے 4 فیکٹریوں کو لپیٹ میں لیا لیکن تاحال آگ لگنے کی وجہ معلوم نہيں ہو سکی۔

انہوں نے بتایا کہ فیکٹری میں لنڈے کا کپڑا ری سائیکل ہوتا تھا، کیمیکل بھی موجود تھا، جس سے آگ کی شدت بڑھی، فیکٹری میں کسی شخص کی موجودگی کی اطلاع نہیں، عمارت کا ملبہ ہٹانے اور آپریشن مکمل کرنے میں تین چار دن لگ سکتے ہیں۔

محمد ہمایوں نے کہا کہ فیکٹریوں کو سروے کروانے کے لیے فارمز بھیجے تھے جو اب تک ہمیں واپس نہیں بھجوائے گئے

مزید تفصیلات اور تازہ اپڈیٹس کے لیے ZameeniHaqaiq.com پر وزٹ کریں

Comments are closed.