ایران کے صدر مسعود کا دورہ پاکستان ،اسلام آباد اور ایران میں ملاقاتوں کی تفصیلات

ایرانی صدر مسعود دروہ پاکستان کے موقع پر لاہور میں نوازشریف کے ہمراہ
54 / 100 SEO Score

فوٹو: سوشل میڈیا

اسلام آباد ، لاہور : ایران کے صدر مسعود کا دورہ پاکستان ،اسلام آباد اور ایران میں ملاقاتوں کی تفصیلات سامنے آئی ہیں ،ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعاون، اسلامی اتحاد اور علاقائی استحکام پر زوردیا گیا۔

اپنے ہمراہ ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ لاہور پہنچے ہیں جہاں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے ان کا استقبال کیا۔

استقبالیہ مناظر: لاہور میں خصوصی انتظامات

ایرانی صدر کی آمد پر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور کو پاکستانی اور ایرانی پرچموں سے سجایا گیا، جبکہ ریڈ کارپٹ استقبالیہ کا اہتمام بھی کیا گیا۔ یہ دورہ صدر مسعود کا بطور صدر پاکستان کا پہلا باضابطہ دورہ ہے۔

مزار اقبال پر حاضری اور اظہار عقیدت

صدر مسعود نے لاہور میں شاعر مشرق علامہ اقبالؒ کے مزار پر حاضری دی۔ ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، صوبائی وزراء اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
ایرانی صدر نے مزار پر پھول چڑھائے، فاتحہ خوانی کی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلم بند کیے۔

اسلام آباد آمد: وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال

مزار اقبال پر حاضری کے بعد ایرانی صدر اسلام آباد روانہ ہوئے، جہاں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ان کا ایئرپورٹ پر استقبال کیا۔
صدر کے ہمراہ وفد میں ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی، سینئر وزراء اور اعلیٰ حکام شامل ہیں۔

دورے میں اعلیٰ سطحی وفود کی ملاقاتیں بھی شامل ہوں گی، جن میں اقتصادی، تجارتی، سیکورٹی، توانائی اور سرحدی تعاون پر تبادلہ خیال ہوگا جس میں اقتصادی تعاون اور سی پیک میں شمولیت پر بات ہوگی ۔

دورے سے قبل ایرانی میڈیا سے گفتگو میں صدر مسعود نے کہا

"ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی تعاون کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں۔”

انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) میں ایران کی فعال شمولیت کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ:

"CPEC کے ذریعے ایران کو یورپ سے منسلک ہونے کا موقع مل سکتا ہے۔”

اسلامی اتحاد کا پیغام

صدر مسعود نے اس عزم کا اظہار کیا کہ:

"پاکستان اور ایران کے درمیان اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچانے کی ہر کوشش کو ناکام بنایا جائے گا۔ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط اور دیرپا ہوں گے۔”

 

Comments are closed.