راولپنڈی – 7 مئی کی نصف شب کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک غیرمعمولی فضائی جھڑپ میں بھارت کا جدید ترین لڑاکا طیارہ رافیل تباہ ہو گیا، جس نے عالمی عسکری حلقوں میں سنسنی پھیلا دی۔
رافیل طیارے کی تباہی: 7 مئی کی فضائی جھڑپ نے عالمی دفاعی حلقوں کو چونکا دیا،رائٹرز کی رپورٹ۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں اس واقعے کے اسباب، تکنیکی عوامل اور انٹیلی جنس ناکامیوں پر روشنی ڈالی ہے۔
پس منظر: کشیدگی کا آغاز اور بھارت کا الزام
جھڑپ سے قبل پہلگام حملے میں 26 بھارتی سیاحوں کی ہلاکت نے ماحول کو انتہائی کشیدہ بنا دیا۔ بھارت نے حسبِ روایت بغیر کسی ٹھوس شواہد کے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کر دیا، جسے پاکستان نے سختی سے مسترد کر دیا۔
اس واقعے کے بعد بھارت نے 7 مئی کی صبح پاکستانی فضائی حدود میں در اندازی کی جس کے ردِعمل میں پاک فضائیہ نے غیر معمولی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔
فضائی کارروائی: ایئر چیف کی براہِ راست نگرانی
رائٹرز کے مطابق ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کئی روز سے ایئر آپریشن روم میں موجود رہے اور صورتحال کی لمحہ بہ لمحہ نگرانی کرتے رہے۔
بھارتی طیارے ریڈار پر نمودار ہوتے ہی، انہوں نے چینی ساختہ J-10C (Vigorous Dragon) طیارے روانہ کرنے کا حکم دیا اور ہدف کے طور پر رافیل طیاروں کو ترجیح دینے کی ہدایت جاری کی۔
PL-15 میزائل: جنگ کا فیصلہ کن لمحہ
رپورٹ کے مطابق چینی ساختہ PL-15 میزائل اس جھڑپ میں گیم چینجر ثابت ہوا۔ بھارتی انٹیلی جنس نے اس میزائل کی رینج کو غلط اندازہ لگایا، جس کا نتیجہ مہلک ثابت ہوا۔
بھارتی پائلٹس سمجھتے رہے کہ وہ میزائل کی حدود سے باہر ہیں، حالانکہ PL-15 کی رینج 200 کلومیٹر یا اس سے زائد ہے۔ یہی میزائل جے-10 سی طیارے سے داغا گیا اور رافیل کو تباہ کر دیا گیا۔
پاکستانی الیکٹرانک وارفیئر اور "کِل چین” نظام
پاکستان نے محض میزائلوں پر انحصار نہیں کیا بلکہ ایک جدید Kill Chain System کے ذریعے میدانِ جنگ پر برتری حاصل کی۔
چار اعلیٰ پاکستانی اہلکاروں نے تصدیق کی کہ یہ نظام زمین، فضا اور خلا میں موجود سینسرز کو باہم جوڑتا ہے۔ اس میں پاکستانی ساختہ Data Link-17 اور سویڈن کے تیار کردہ نگرانی طیارے کا اہم کردار شامل تھا۔
جے-10 سی طیارے اپنے ریڈار بند رکھ کر دشمن کی نظروں سے بچتے رہے، جبکہ نگرانی طیارے سے انہیں مسلسل ریئل ٹائم ڈیٹا ملتا رہا۔
عالمی اثرات: فرانس کو دھچکا، چین کو فائدہ
رافیل کی تباہی کے بعد فرانسیسی کمپنی Dassault Aviation کے شیئرز میں کمی واقع ہوئی۔ اس واقعے نے ان ممالک کو بھی سوچنے پر مجبور کیا جو رافیل کی خریداری کے خواہاں تھے، جیسے انڈونیشیا، جس نے اب چینی جے-10 سی میں دلچسپی لینا شروع کر دی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ واقعہ چین کی دفاعی برآمدات کے لیے ایک اہم موڑ بن سکتا ہے۔
رافیل طیارے کی تباہی: بھارت کا انکار، فرانس کا عندیہ
بھارت نے تاحال رافیل کے گرنے کی تصدیق نہیں کی، تاہم فرانسیسی فضائیہ کے سربراہ اور Dassault کے اعلیٰ حکام نے جون میں اشارہ دیا کہ بھارت نے ایک رافیل اور دو دیگر طیارے (جن میں ایک روسی ساختہ سخوئی بھی شامل ہے) کھو دیے ہیں۔
بھارت کی حکمت عملی میں تبدیلی
7 مئی کی فضائی ناکامی کے بعد بھارت نے اپنی حکمت عملی میں بڑی تبدیلی کی۔ 10 مئی کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے 9 ایئر بیسز اور ریڈار سسٹمز کو نشانہ بنایا، جس میں ایک نگرانی طیارہ بھی شامل تھا۔
برہموش میزائل سے پاکستانی دفاعی نظام میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی گئی، مگر ناکامی کے بعد بالآخر امریکا کی ثالثی سے جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی گئی۔
چین کا ممکنہ تعاون اور بھارت کا الزام
رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی حکام کا الزام ہے کہ پاکستان کو چین کی جانب سے براہِ راست سیٹلائٹ اور ریڈار ڈیٹا فراہم کیا گیا۔ تاہم پاکستان نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر دیا۔
بعد ازاں چینی فضائیہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل وانگ گینگ نے پاکستان کا دورہ کیا اور چینی "Kill Chain” سسٹم کے مؤثر استعمال میں دلچسپی ظاہر کی۔
رافیل کی تباہی پر بھارتی پارلیمان میں شور
بھارتی رکن اسمبلی امریندر سنگھ نے لوک سبھا میں بیان دیا کہ انہوں نے خود "BS001 رافیل” طیارے کو بھارتی پنجاب میں گرتے دیکھا۔ انہوں نے اپنے دعوے کے ثبوت بھی ایوان میں پیش کیے، تاہم بھارتی حکومت نے تاحال اس پر کوئی باضابطہ مؤقف نہیں اپنایا۔
Comments are closed.