سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں ہے،ججز آئینی بنچ

42 / 100 SEO Score

فائل:فوٹو

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کودینے کیخلاف نظرثانی کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر کیسے دعوی کیا،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدارنہیں، آزاد امیدوارسنی اتحاد کونسل کے بجائے اگرپی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا۔
مونٹاج
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں گیارہ رکنی آئینی بنچ ں ے سماعت کی ، کیس کی کارروائی سپریم کورٹ یوٹیوب چینل پربراہ راست نشرکی گئی ، متاثرہ خواتین امیدواروں کیوکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیئے.جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھاکہ پارلیمنٹ میں آنے والی جماعت میں آزاد امیدوارشامل ہوسکتے ہیں
غیرپارلیمانی سیاسی جماعت میں کیسے آزاد لوگ شامل ہوسکتے ہیں، مخدوم علی خان نے کہاکہ سنی اتحاد کونسل کے مطابق آزاد امیدوار ان کی ساتھ شامل ہوگئے تھے،جسٹس جمال مندوخیل نیکہاکہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدارنہیں، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی پارٹی بناسکتی تھی لیکن مخصوص نشستوں کی حقدارنہیں۔
جسٹس شاہد بلال نے پوچھا کہ کیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے کیس میں فریق تھی،کیا جوجماعت فریق نہ ہو اسے نشستیں دی جاسکتی ہیں؟مخدوم علی خان نے کہاکہ جوسیاسی جماعت فریق نہ ہواسے نشستیں نہیں مل سکتیں جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ میرے مطابق الیکشن کمیشن نیاپنی ذمہ داری پوری نہیں کی تھی نشستیں دینا نہ دینااورمسئلہ ہے الیکشن کمیشن کاکرداربھی دیکھنا تھا ، پارٹی سرٹیفکیٹ اورپارٹی وابستگی کے خانے میں 39 لوگوں نے پی ٹی آئی لکھا، جسٹس امین الدین خان نے کہاہ یہ ریکارڈ عدالت کے سامنے نہیں تھا جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ ریکارڈ عدالت نے الیکشن کمیشن سیمانگا تھا ،
مخدوم علی خان نے مالک مکان اورکرایہ دارکے تنازع کی مثال دی توجسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ کرایہ داراورمالک مکان کا تنازع ذاتی نوعیت کا ہے، یہاں عوام کے حق رائے دہی کا معاملہ تھا. مخدوم علی خان نے جسٹس جمال مندوخیل کے ایک فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرسکتی ہے، آئین دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا ۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھاکہ تحریک انصاف توفریق بھی نہیں تھی پھرکیسے نشستیں کیسے دی جاسکتی ہیں؟جسٹس جمال مندوخیل نے کہا انتخابی نشان نہ ہونے سے کسی کوانتخابات سے نہیں روکا جاسکتا، سنی اتحاد کونسل کے بجائے آزاد امیدوار اگر پی ٹی آئی میں رہتے تو آج مسئلہ نہ ہوتا، سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑتی توپھربھی مسئلہ نہ ہوتا،جسٹس جمال مندوخیل نے پوچھاکہ کیامیں مخصوص نشستوں کے کیس کا اپنا فیصلہ بدل سکتا ہوں،وکیل مخدوم علی خان نے کہاکہ بالکل اپنی رائے بدل سکتے ہیں جسٹس مسرت ہلالی نے کہا پٹھان کی ایک زبان ہوتی ہے،مخدوم علی خان بولے زبان ایک ہوتی ہے مگررائے توبدل سکتے ہیں، مخصوص نشستوں کے کیس میں آئین کو دوبارہ تحریر کیا گیا،نظرثانی درخواستوں میں عدالت اپنی رائے تبدیل کر سکتی ہے.
وکیل مخدوم علی خان کے دلائل مکمل ہوگئے ، کیس کی سماعت کل منگل کیلئے ملتوی کردی گئی ، سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی دلائل دینگے۔

Comments are closed.