مخصوص نشستوں کا کیس، فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظور، فریقین کو نوٹس جاری

45 / 100 SEO Score

فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کے فیصلے کیخلاف نظر ثانی درخواستیں سماعت کیلئے منظورکرلیں اور فریقین کو نوٹس جاری کردیے،جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس عقیل عباسی نے اختلاف کرتے ہوئے درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیں، عدالت نے کہا توہین عدالت کی درخواست بھی کیس کے ساتھ سنی جائیگی۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیں؟۔

سپریم کورٹ میں مخصوص نشستوں کے کیس کی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تیرہ رکنی بینچ نے سماعت کی۔

مسلم لیگ ن کے وکیل نے کہا مخصوص نشستیں ایک ایسی جماعت کو دی گئیں جو کیس میں فریق نہیں تھی۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہمارے سامنے آر او کا آرڈر اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود تھا، وکیل نے جواب دیا پی ٹی آئی وکلا کی فوج تھی کسی نے ان آرڈرز کو چیلنج نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا ہم ایک پارٹی کی غلطی کی سزا قوم کو دیں؟ کیا سپریم کورٹ کے نوٹس میں ایک چیز آئی تو اسے جانے دیتے؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا آپ نظرثانی میں اپنے کیس پر دوبارہ دلائل دے رہے ہیں۔

جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد ہوا تھا؟ جسٹس عقیل عباسی نے کہا فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست بھی ہے، آپ کیخلاف توہین عدالت کی درخواست اٹھا لیں تو کیا آپ اس کیس میں دلائل دے سکیں گے؟آپ بار بار ایک سیاسی جماعت کا نام لے رہے ہیں اسے چھوڑ دیں،سپریم کورٹ نے آئین کے مطابق فیصلہ دیا،آپ ہمیں بتائیں فیصلے میں کیا غلطی ہے،جو باتیں آپ بتارہے ہیں ہمیں وہ زمانہ طالب علمی سے معلوم ہیں،کیا اب آپ سپریم کورٹ کو سمجھائیں گے؟ آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں،آپ اس فیصلے سے کیسے متاثر ہیں پہلے یہ بتائیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے فیصلے پر عملدرآمد کیا ہے؟ ہاں یا نہ میں جواب دیں، الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب دیا ہم نے ایک پیرااگراف کی حد تک عمل کیا ہے، جسٹس عقیل عباسی نے کہا کیا یہ آپ کی منشا اور مرضی کی بات ہے کہ کس پیراگراف پر عمل کریں گے؟ ۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کیس کو چھوڑیں یہ آپ سپریم کورٹ کو لے کر کہاں جا رہے ہیں؟ کل کسی کو پھانسی کی سزا دیں تو کیا وہ کہے گا بس سر تک پھندا ڈال کر چھوڑ دیں؟وکیل نے کہا پی ٹی آئی نے ریلیف لینے کیلئے عدالت سے رجوع نہیں کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے یہاں سوال پی ٹی آئی کا نہیں، اس بندے کا ہے جو اپنے حلقے کی نمائندگی کررہا ہے،علاقے کا مینڈیٹ جب کہہ رہا ہے کہ فلاں پارٹی میں جاؤں تو اسے آپ کیسے روک سکتے ہیں؟ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت درخواست پر بھی نوٹس جاری کردئیے، جسٹس امین الدین خان نے کہا یہ شوکاز نوٹس نہیں۔

بعدازاں عدالت نے مخصوص نشستیں نظرثانی درخواستوں پر سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔سپریم کورٹ نے نظرثانی درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلیں، 11 ججز کی اکثریت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ تحریر کیا۔

جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ میں تینوں نظرثانی کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کرتی ہوں، میں اس پر تفصیلی وجوہات جاری کرونگی۔جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے کہ میری بھی یہی رائے ہے۔

Comments are closed.