ججزکی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےاورہائی کورٹ کے ججزکام سے روکنے کی استدعامسترد
فائل:فوٹو
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے تین ججز، اٹارنی جنرل پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کو نوٹسز جاری کردیے،ججزکی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےاورہائی کورٹ کے ججزکام سے روکنے کی استدعامسترد۔
سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل میں کہا اسلام آباد ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو عدلیہ کی آزادی کے آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر چار درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی، جس ہائی کورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، پھر جس ہائی کورٹ میں آنا ہوتا ہے اس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتا ہے۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر اور پانچ ججوں کے وکیل منیر اے ملک کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔ منیر اے ملک نے کہا کہ جج کا ٹرانسفر عارضی طور پر ہو سکتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایسا کہیں زکر نہیں ہے، وہ الفاظ جو آئین کا حصہ نہیں ہیں وہ عدالتی فیصلے کے زریعے آئین میں شامل نہیں کر سکتے،آپ ہم نے نئے الفاظ آئین میں شامل کروانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کیے گئے، آئین میں نئے الفاظ شامل کرتے ہوئے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔منیر اے ملک نے کہا کہ میں آئین میں نئے الفاظ شامل کرنے کی بات نہیں کر رہا۔
آئینی بنچ نے جسٹس سرفراز ڈوگر،جسٹس خادم سومرو اور جسٹس محمد آصف کو نوٹسز جاری کر دیئے۔آئینی بنچ نے ججز کو کام کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی، عدالت نے اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔
چاروں ہائیکورٹس کے رجسٹرار آفس،ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے علاوہ چاروں ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس کردیے۔آئینی بینچ نے جوڈیشل کمیشن کو ہائی کورٹس کے مستقل چیف جسٹس صاحبان تعینات کرنے سے روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
آئینی بنچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی نئی سینارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔عدالت نے قرار دیا درخواستوں کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ ابھی طے ہونا باقی ہے۔
Comments are closed.