فلسطین کے حق میں آواز اٹھانا جرم بن گیا، مائیکروسافٹ نے دو انجینیئرز کو برطرف کر دیا
فوٹو فائل
ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی مائیکروسافٹ نے اپنی اسرائیلی فوج سے معاہدوں کے خلاف احتجاج کرنے پر دو سافٹ ویئر انجینیئرز کو برطرف کر دیا ہے۔ کمپنی نے اس اقدام کو “جان بوجھ کر کاروباری سرگرمیوں میں خلل ڈالنا” قرار دیا ہے۔
یہ واقعہ کمپنی کی 50 ویں سالگرہ کی تقریبات کے دوران پیش آیا، جب کینیڈا میں موجود انجینیئر ابتہال ابوسعید نے مائیکروسافٹ اے آئی کے سی ای او مصطفیٰ سلیمان کے خطاب کے دوران احتجاج کیا۔
لائیو ایونٹ کے دوران انہوں نے کہا: “مصطفیٰ، تم پر شرم ہے۔ مائیکروسافٹ ہمارے علاقے میں نسل کشی کو طاقت فراہم کر رہا ہے۔”
انہوں نے اسٹیج پر ایک کفیہ (فلسطینی رومال) بھی پھینکا، جس کے بعد سیکیورٹی نے انہیں باہر نکال دیا۔ بعد میں انہوں نے کمپنی کے سی ای او ستیہ نڈیلا اور دیگر اعلیٰ حکام کو ای میل بھیجی، جس میں انہوں نے اپنی ٹیم کے اسرائیلی ملٹری سے تعلق پر خاموشی اختیار نہ کرنے کا اعلان کیا۔
مائیکروسافٹ نے انہیں فوری طور پر نوکری سے نکال دیا۔ کمپنی نے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایک اہم ایونٹ میں خلل ڈال کر شہرت حاصل کرنے کی کوشش کی۔
دوسری انجینیئر وانیا اگروال، جو امریکہ میں تعینات تھیں، نے ایک علیحدہ سیشن میں ستیہ نڈیلا کی موجودگی میں احتجاج کیا۔ اگرچہ وہ پہلے ہی 11 اپریل کو استعفیٰ دے چکی تھیں، مگر کمپنی نے ان کا استعفیٰ فوراً نافذ کر دیا۔ وانیا نے بھی کمپنی کی اعلیٰ قیادت کو ای میل کی، جس میں انہوں نے مائیکروسافٹ کو “ڈیجیٹل ہتھیاروں کا بنانے والا” اور “نسل پرستی، نگرانی، اور نسل کشی کا ساتھی” قرار دیا۔
یہ احتجاج اس رپورٹ کے چند روز بعد سامنے آئے جس میں انکشاف ہوا تھا کہ مائیکروسافٹ اور اوپن اے آئی کی ٹیکنالوجی اسرائیلی فوج کی غزہ اور لبنان میں کارروائیوں میں استعمال ہوئی ہے۔
مائیکروسافٹ نے اگرچہ ان الزامات کی تصدیق نہیں کی، لیکن کہا کہ “ملازمین کو اظہار رائے کی مکمل آزادی ہے، مگر یہ ادارے کی کاروباری سرگرمیوں میں خلل ڈالے بغیر ہونا چاہیے۔”
گزشتہ ماہ بھی پانچ مائیکروسافٹ ملازمین کو اسی طرح کے احتجاج پر ایک میٹنگ سے نکال دیا گیا تھا۔
حقوق انسانی کی تنظیمیں اور ملازمین کے حامی گروپس نے اس اقدام کو سیٹی بجانے والوں (whistleblowers) کے خلاف انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔ تنظیم نے مطالبہ کیا ہے کہ برطرف شدہ انجینیئرز کو بحال کیا جائے کیونکہ وہ انسانی حقوق کے لیے کھڑے ہوئے تھے۔
Comments are closed.