فوٹو: اسکرین شاٹ
برسلز( حافظ اُنیب راشد )یونیورسل میمن آرگنائزیشن کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے ایک خصوصی آن لائن تقریب کا انعقاد کیا گیا، یونیورسل میمن آرگنائزیشن کی آن لائن تقریب میں دنیا بھر سے خواتین کی شرکت، اس تقریب میں دنیا بھر سے 50 سے زائد خواتین رہنماؤں نے شرکت کی.
شرکاء نےیونیورسل میمن آرگنائزیشن کی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کی جانے والی کاوشوں کو سراہا،تقریب سے معروف شاعرہ اور ادیبہ محترمہ طلعت گل، اروج آصف، اور فیلتھم اینڈ ہیسٹن کی رکن پارلیمنٹ اور برطانیہ کی وزیر برائے امیگریشن و شہریت سیما ملہوترا نے بھی خطاب کیا۔
ان خواتین رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو تعلیم اور ہنر کی فراہمی بے حد ضروری ہے۔انہوں نے یونیورسل میمن آرگنائزیشن کی جانب سے آن لائن نیٹ ورکنگ کے ذریعے بنیادی اور کمپیوٹر تعلیم کے فروغ کے اقدام کو ایک انقلابی قدم قرار دیا جس سے خواتین کے لیے تعلیمی مواقع میں نمایاں بہتری آئے گی۔

ان خواتین رہنماؤں نے حکومت اور عدلیہ سے اپیل کی کہ خواتین کی فلاح و بہبود اور تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں کیونکہ اس سلسلے میں ابھی بہت کام باقی ہے۔
انہوں نےکہاکہ خواتین آج سیاست، کھیل، ٹیکنالوجی، کاروبار اور سماجی خدمات سمیت ہر شعبے میں اپنی قابلیت ثابت کر رہی ہیں۔
خواتین کو درپیش مسائل کا ذکر کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ خواتین کی ترقی واضح ہے، مگر خواتین کو اب بھی کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ جن میں تعلیم تک محدود رسائی، دیہی علاقوں میں مالی مشکلات اور روایتی سوچ کے باعث لڑکیوں کو تعلیم سے اب بھی دور رکھنا، ملازمت میں امتیاز ، خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم تنخواہ، محدود لیڈرشپ مواقع اور غیر محفوظ ماحول کا سامنا رہنا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ سماجی پابندیاں، شادی کے دباؤ اور نقل و حرکت کی پابندی جیسے مسائل خواتین کے فیصلے کرنے کی آزادی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔جبکہ تشدد اور ہراسانی، قانونی تحفظات کے باوجود گھریلو تشدد اور ہراسانی جیسے مسائل اب بھی موجود ہیں۔
مقررین نے اپنی گفتگو میں خواتین کے آگے بڑھنے کے طریقوں اور اس کیلئے درکار اقدامات پر گفتگو کرتے ہوئے تجویز کیا کہ خواتین میں تعلیم کو فروغ دیا جائے، لڑکیوں کی تعلیم کو حق سمجھ کر ترجیح دی جائے، ملازمت میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں، مساوی تنخواہ، قیادت کے مواقع، اور محفوظ کام کے ماحول کو یقینی بنایا جائے۔
مقررین نے اس بات پر خاص طور پر زور دیا کہ معاشرے کی جانب سے روایتی نظریات کو بدلتے ہوئے خواتین کو اپنی زندگی کے فیصلے خود کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
اس کیلئے نہ صرف آواز اٹھائیں بلکہ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تحریکوں اور اقدامات کی حمایت کریں۔
مقررین کی جانب سے تقریب میں ایک روشن مستقبل کی امید کے ساتھ اس بات پر خوشی کا اظہار کیا گیا کہ خواتین دنیا بھر میں نمایاں ترقی کر چکی ہیں، لیکن ابھی بھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
مقررین نے متوجہ کیا کہ اس خواتین کے عالمی دن پر ہمیں محض تقریبات تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ ہر عورت کو ترقی کے یکساں مواقع میسر ہوں۔ کیونکہ جب خواتین آگے بڑھتی ہیں تو پورا معاشرہ آگے بڑھتا ہے۔
واضح رہے کہ ہر سال 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منایا جاتا ہے جو دنیا بھر میں خواتین کی کامیابیوں کا جشن منانے اور درپیش مسائل کو حل کرنے پر زور دیتا ہے۔
اس آن لائن تقریب میں جن خواتین رہنماؤں نے شرکت کی.ان میں شیراز یونس، سیما ملہوترا، طلعت گل، عروج آصف، رقیہ شیراز، مریم عمر، اسماء ابراہیم، نسیمہ سورتی، شاہین طاہر، جویریہ ملبر والا، لبنیٰ میمن، روبینہ حسین، رخشندہ زاہد، ماہ رخ فیضان، کائنات عزیز، کلثوم شمع ، مہوش سعد خان، ممتاز فرشتہ ، محترمہ شیخ، سحرش، سائرہ آصف، ثمینہ عمر، نادرہ عمر، عائشہ صدیقہ، اریشہ مبین، فاطمہ عمران، ثروت عمران، افروز بیگم، ناہید عرفان، نسیم فرشتہ مسز نادیہ، بشریٰ خاتون، مریم اسد، عائشہ کپاڈیہ، عائشہ راحیل اور رضیہ رحمت اللہ پٹیل شامل تھیں
Comments are closed.