امریکی خدشات نظر انداز کرکے عمران خان نے سابق آرمی چیف کی مشاورت سے روس کا دورہ کیا

54 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد : فروری 2022 میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے دورہ روس سے متعلق نئی ​​تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس میں یہ بات شامل ہے امریکی خدشات نظر انداز کرکے عمران خان نے سابق آرمی چیف کی مشاورت سے روس کا دورہ کیا.

اس حوالے سے انگریزی روزنامہ دی نیوز کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین پر روس کے حملے کے امکانات کے حوالے سے امریکا سے خفیہ معلومات ملنے کے باوجود پاکستان کی قیادت نے خدشات کو نظر انداز کیا۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے دورۂ روس سے چند روز قبل پاکستان کے قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کو امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون نےفون کال پر روس کے منصوبے کے بارے میں اہم خفیہ معلومات کا تبادلہ کیاتھا۔

رپورٹ میں ذرائع کا حوالہ دے کر کہا گیا ہے کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے روس کا دورہ کرنے اور یوکرین پر روس کے حملے کے منصوبے کے بارے میں مشورہ کیا۔

فوجی اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کے دورے کے فیصلے سے اتفاق کیا اور انہیں بتایا کہ ان کے پاس یوکرین پر روس کے ممکنہ حملے کے متعلق مصدقہ معلومات نہیں۔اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ روس کا یوکرین پر جلد حملہ کرنے کا منصوبہ نہیں تھا.

منصوبہ بندی کے لحاظ سے دیکھیں تو پاکستان کو یقین تھا کہ حملہ جلد نہیں ہوگا اور اس وقت خان کے دورے سے کوئی نقصان نہ ہوگا۔سلیون نے روس کے منصوبوں کے بارے میں انٹیلی جنس شیئر کی، لیکن پاکستانی حکام نے اس معلومات کوناکافی سمجھا۔

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے عین مطابق روس نے عمران خان کے ماسکو پہنچتے ہی یوکرین پر حملہ کر دیا جس سے عمران خان اور ان کا وفد مشکل میں پڑ گیا۔ انہیں یہ فیصلہ کرنا تھا کہ صدر پوتن سے ملاقات کے بعد دورہ جاری رکھا جائے یا مختصر کیا جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے بارے میں بیان نے پاکستان میں بھی بحث چھیڑ دی ہے، ذرائع نے مزید کہا کہ درحقیقت اعلیٰ عسکری قیادت نے عمران خان کے دورے کی حمایت کی تھی.

واضح رہے کہ کہ سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمرجاوید باجوہ نے متذکرہ رپورٹ کے مطابق عمران خان کو دورہ کرنے کا مشورہ دیا تاہم وزیراعظم کے دورہ کے بعد یوکرین پر روسی حملہ کی مذمت کردی.

Comments are closed.