فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتیریس
فائل:فوٹو
نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غزہ سے جبری بے دخل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ غزہ کے مسئلے کا پرامن اور مستقل حل تلاش کیا جائے۔
انتونیو گوتیریس نے ڈونلڈ ٹرمپ کا نام لیے بغیر گزشتہ روز ان کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بیانات سے حالات مزید خراب اور پیچیدگی کی طرف جا سکتے ہیں۔ ہم فلسطین کے دوریاستی حل کی توثیق کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسئلے کا پرامن اور مستقل حل تلاش کیا جائے اور اس کے لیے سب کو بین الاقوامی قوانین کا احترام کرنا ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو غزہ میں نسلی صفائی کے خلاف خبردار کیا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلے کا حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہمیں اسے مزید پیچیدہ نہیں بنانا چاہیے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کی بنیادوں پر عمل پیرا رہیں اور نسلی صفائی کی کسی بھی صورت سے بچیں۔
انتونیو گوتریس نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "ہمیں دو ریاستی حل کو دوبارہ تسلیم کرنا ہوگا۔
اگرچہ گوتریس نے اپنے خطاب میں ٹرمپ یا اس کی غزہ کے حوالے سے پیش کی گئی تجویز کا ذکر نہیں کیا، لیکن اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین ڈوجارک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ یہ سیکریٹری جنرل کی جانب سے ایک جواب سمجھا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل گوتریس نے اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے بھی خطے کی صورتحال پر بات چیت کی تھی، جس کے بعد فلسطینی اقوام متحدہ کے سفیر ریاض منصور نے کمیٹی میں کہا کہ بادشاہ عبد اللہ اگلے ہفتے واشنگٹن میں ٹرمپ کو عرب ریاستوں کی جانب سے ایک ہم آہنگ پیغام دیں گے۔
سفیر ریاض منصور نے کمیٹی میں کہا کہ ہمارے پاس فلسطین کے سوا کوئی ملک نہیں ہے۔ غزہ اس کا قیمتی حصہ ہے۔ ہم غزہ نہیں چھوڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کوئی طاقت فلسطینیوں کو ہمارے آبا اجداد کی سرزمین سے نکال نہیں سکتی، بشمول غزہ کے۔
Comments are closed.