اسرائیل اور حماس کے درمیان 15ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا، 3 ممالک ضامن بنے ہیں
فوٹو : سوشل میڈیا
غزہ : اسرائیل اور حماس کے درمیان 15ماہ بعد جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا، 3 ممالک ضامن بنے ہیں، قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے دوحہ میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ معاہدے کا آغاز اتوار 19جنوری سے ہو گا، امریکا، مصر اور قطر معاہدے کی نگرانی کریں گے.
شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی نے کہا ہے
قطر فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا، انہوں نے معاہدے میں کردار ادا کرنے پر ٹرمپ کے مشیر برائے مشرق وسطیٰ کا شکریہ بھی ادا کیا.
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سیز فائر کے پہلے مرحلے میں 6ہفتوں کی فائر بندی ہوگی جبکہ 33اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً 2ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جائے گا جن میں 250وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جنہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہے.
اس دوران اسرائیلی فوجیوں کا بدستور غزہ سے انخلا ہوگا ، صیہونی افواج مصر اور غزہ کی سرحد فلاڈیلفی کوریڈور(صلاح الدین محور) سے بھی نکل جائیں گی ،پہلے مرحلے میں صیہونی افواج غزہ کے گنجان آباد علاقوں سے نکلیں گی،اسرائیل زخمی فلسطینیوں کو علاج کیلئےبیرون ملک جانے کی اجازت دے گا.
معاہدہ کے تحت اسرائیل مصر کی رفح کی راہداری کو کھول دے گا، ابتدائی طور پر امدادی اور طبی سامان سے لدے 600 ٹرکوں کو رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں جانے کی اجازت دی جائے گی، امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سب سے پہلے معاہدے کا اعلان کیا.
ٹرمپ کے بعد جوبائیڈن نے بھی معاہدے کا اعلان کردیا، دونوں امریکی رہنماؤں کی جنگ بندی معاہدے کا کریڈٹ لینے کی کوششیں، بائیڈن نے کہا کہ سیز فائر بہترین امریکی سفارتکاری کا نتیجہ ہے، حماس نے کہا ہے کہ جنگ بندی فلسطینیوں کی ثابت قدمی اور مزاحمت کا نتیجہ ہے.
معاہدہ کے نتیجے میں آزادی کی راہ ہموار ہوگی، حماس کے مرکزی رہنما خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ فلسطینی عوام 467روز تک جاری اسرائیلی مظالم کو بھولیں گے نہ ہی اسے معاف کریں گے، فلسطینیوں نے کسی لمحے بھی اسرائیل کے سامنے کمزوری کا مظاہرہ نہیں کیا.
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے عزائم بلند ہیں، اسرائیل اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ،یمن کے حوثیوں نے جنگ بندی پر مزاحمتی گروپوں کو سلیوٹ پیش کیا ہے.
دوسری جانب مصرکے صدرعبدالفتاح السیسی، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس، یورپی یونین اور عالمی برادری نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا ہے.
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ معاہدے کی جزئیات پر کام ابھی باقی ہے، چند گھنٹوں میں یہ بھی طے کرلیں گے، اسرائیلی صدر ہرزوگ نے کہا کہ قیدیوں کی واپسی کیلئے جنگ بندی اہم قدم ہے.
معاہدہ کے حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کےدفتر نے بتایا کہ جنگ بندی معاہدے میں کچھ امور طے طلب ہیں جنہیں چند گھنٹوں میں حل کرلیاجائے گا، جنگ بندی معاہدےکے اعلان سے قبل بدھ کے روز اسرائیلی طیاروں نے غزہ بھر پر حملوں میں اضافہ کردیا.
حملوں کے نتیجے میں 24گھنٹوں کےدوران مزید 62فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے، صیہونی افواج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین مہاجر کیمپ پربھی حملہ کرکے وہاں 5افراد کو شہید کردیا.
جنگ بندی معاہدے کا اعلان ہوتے ہی غزہ اور تل ابیب میں جشن شروع ہوگیا، فلسطین کے مختلف علاقوں اور غزہ بھر میں ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر نکل آئے ، انہوں نے اللہ اکبر کے نعرے بھی لگائے۔
ادھر تل ابیب کی سڑکوں پر اسرائیلی قیدیوں کی جلد واپسی کی اطلاعات پر جشن منایا گیا۔اسرائیلی صدر اسحاق ہیرزوگ کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے انہوں نے قیدیوں کے تبادلے سے قبل انٹرنیشنل ریڈ کراس کے صدر میرجانا سپولجارک سے ملاقات کی ہے۔
صدر کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کچھ لمحات قبل کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران ہیرزوگ نے ’مشن کی اہمیت اور حساسیت پر زور دیا۔‘ریڈکراس کی ٹیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے صدر کو قیدیوں کے تبادلے کی تیاریوں کے بارے میں بریف کیا.
امریکی صدر جوبائیڈن نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ "اگلے چھ ہفتوں کے دوران، اسرائیل دوسرے مرحلے تک پہنچنے کے لئے ضروری انتظامات پر بات چیت کرے گا، جس سے جنگ کا مستقل خاتمہ ہوگا۔
دوسرے مرحلے میں جانے کے لیے بات چیت کے لئے بہت سے مسائل ہیں، لیکن منصوبے میں کہا گیا ہے کہ اگر مذاکرات میں چھ ہفتے سے زیادہ وقت لگتا ہے، تو جنگ بندی تب تک جاری رہے گی جب تک مذاکرات جاری رہیں گے۔
Comments are closed.