وفاقی وزارتوں کے معلومات اجراء قانون پر عمل نہ کرنے سے گمراہ خبروں میں اضافہ ہوا، فافن
فوٹو : فائل
اسلام آباد : معلومات تک رسائی قانون کے باوجود بیشتر وزارتیں انفارمیشن فراہم نہیں کرتیں، فافن کی رپورٹ کے مطابق معلومات تک رسائی کے قانون پر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ سے گمراہ کن خبروں میں اضافہ ہو رہا ہے.
معلومات تک رسائی سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک ( فافن) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فافن نے معلومات کے حصول کیلئے33 وفاقی وزارتوں کودرخواست بھیجی، صرف9 نے مقررہ وقت میں جواب دیا وفاقی وزارتوں کے معلومات اجراء قانون پر عمل نہ کرنے سے گمراہ خبروں میں اضافہ ہوا، فافن کی رپورٹ.
بروقت جواب دینے والوں میں ماحولیاتی، تجارت،دفاعی پیداوار کی وزارتیں شامل ہیں، جبکہ خزانہ وریونیو،داخلہ اموراورریلویزکی وزارتوں نے مقررہ وقت کے بعد بھی جواب نہیں دیا، کسی ڈویژن نے معلومات تک رسائی کے قانون کی دفعہ5 پرمکمل عمل نہیں کیا.
رپورٹ کے مطابق معلومات نہ دینا گمراہ کن اور غلط معلومات پھیلنے کا باعث بنتی ہے۔ وفاقی حکومت کی اکثر وزارتیں اور ڈویژنز، معلومات تک رسائی کے قانون (آر ٹی آئی) مجریہ 2017ء کے تحت درکار لازمی معلومات عوام کیلئے ویب سائیٹ پر جاری کرنے کے قانونی تقاضے پر موثر و مکمل عملدرآمد نہیں کررہی ہیں۔
مذکورہ قانون کی شق 5 پر فعال عملدرآمد کا قانونی تقاضا پورا نہ ہونے کی یہ خامی، مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن( گمراہ کن اور غلط معلومات ) کے پھیلاؤ کا باعث بن رہی ہے۔ فافن نے وفاقی حکومت کی 33 وزارتوں کے 40 ڈویژنز کی سرکاری ویب سائٹس کا وسط 2024ء میں جائزہ لیا۔
اس کے نتیجے میں واضح ہوا کہ کسی بھی ڈویژن نے اس قانون کی دفعہ 5 پر مکمل عمل نہیں کیا۔ آئین کی شق 19 اے پر عملدرآمد کی خاطر مذکورہ قانون کے مطابق وزارتوں اور ان کے ڈویژنز نے عوامی دلچسپی و اہمیت کی معلومات کو موثر فعال طور پر آن لائن جاری کرنا ہے۔
فافن نے یہ جائزہ مختلف درجہ بندی کے تحت مرتب کیا۔ ان میں عمومی جائزہ، دی گئی عوامی خدمات و شرائط، ذاتی معلومات، متعلقہ قانونی ڈھانچہ اور پالیسیز، فیصلہ سازی اور مالیاتی معلومات، معلومات تک رسائی، رپورٹس و تحقیقات اور معلومات کی فراہمی و ردعمل کا وقت شامل ہے۔
کیبنٹ ڈویژن اور بین الصوبائی رابطہ ڈویژنز نے قانون پر 42 فیصد عمل کیا۔ 31 سے 40 فیصد عمل کرنے والے 15 ڈویژنز میں سے 6 ڈویژنز جوکہ اسٹیبلشمنٹ، پٹرولیم، قومی ورثہ و ثقافت، ریونیو، داخلہ اور پلاننگ ڈویلپمنٹ اور خصوصی اقدامات ہیں، نے 38 فیصد عمل کیا۔
دیگر 7 ڈویژنز تجارت، مواصلات، وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت، خارجہ امور، نجکاری، مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی اور بی وسائل نے 35 فیصد عمل کیا۔
ماحولیاتی تبدیلی اور آئی ٹی و ٹیلی مواصلات کے ڈویژنز نے 31 فیصد عمل کیا۔ 13 وفاقی ڈویژنز کی کارکردگی 21 سے 30 فیصد کے درمیان رہی۔ ان میں ہوا بازی، دفاع، دفاعی پیداوار، اقتصادی امور، توانائی، انسانی حقوق، قانون و انصاف، پارلیمانی امور، ریلویز اور سائنس و ٹیکنالوجی ڈویژنز شامل ہیں.
Comments are closed.