تحریک انصاف اورحکومتی کمیٹیوں کے مزاکرات،2 مطالبات پیش، عمران خان سے ملاقات طے

51 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف اورحکومتی کمیٹیوں کے مزاکرات،2 مطالبات پیش، عمران خان سے ملاقات طے کردیئے گئے ہیں جب کہ آئندہ بیٹھک میں پی ٹی آئی کی کمیٹی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے کے بعد چارٹرآف ڈیمانڈ تحریری شکل میں پیش کرے گی۔

پارلیمنٹ ہاوس میں ہونے والے مزاکرات کے دوسرے دور میں جمعرات کوفریقین کی طرف سے اچھے رویئے دیکھنے کوملے پی ٹی آئی کا عمران خان کی رہائی، 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے مطالبات سامنے آئے۔

مزاکرات میں پی ٹی آئی کی جانب سے زبانی طور پر عمران خان اور دیگر افراد کی رہائی اور 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن بنانے کے دو مطالبات پیش کیے گئے، حکومت اوراپوزیشن مزاکرات،لہجوں میں نرمی اورسجیدگی سے بہتری کی امید پیدا ہوئی۔

مزید آگے بڑھنے کےلئے پی ٹی آئی کی جانب سے مذاکرات میں آگے بڑھنے کے لیے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات، مشاورت اور رہنمائی کے لیے وقت بھی مانگا گیا۔

مذاکرات کے دوسرے دور کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ’پی ٹی آئی کی جانب سے کمیٹی کے سربراہ عُمر ایوب اور دیگر اراکین نے تفصیل سے اپنا نکتہِ نظر پیش کیا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو ضمانتوں کے حصول میں حائل نہیں ہونا چاہیے۔

ملاقات کے بعد پارلیمنٹ کے باہرمیڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینٹرعرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن نے کہا ہے کہ عمران خان نے مذاکراتی عمل شروع کرنے کی اجازت دی ہے، اپوزیشن کے مطابق مذاکرات مثبت طریقے سے جاری رکھنے کے لیے ان کی ہدایات بہت ضروری ہیں۔‘

عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یعنی حکومت کو پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات اور سہولت لینے پر کوئی اعتراض نہیں، تحریک انصاف نے ایک ہفتے کا مزید وقت مانگا ہے جس کے بعد بات چیت کا تیسرا دور آئندہ ہفتے ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبات اگر تحریری شکل میں آئیں گے تو ہم دیکھیں گے وہ کیا چاہتے ہیں۔‘’پی ٹی آئی رہنماؤں نے ملک میں جمہوری استحکام کی بات کی ہے، اپوزیشن کا لہجہ سخت نہیں اور بہت سی چیزوں کو ان کی جانب سے سراہا گیا ہے، بات چیت کا خوشگوار ماحول میں ہونا بھی ایک مثبت پیش رفت ہے۔‘

ملاقات کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا کہ’جب مذاکرات کے لیے کمیٹیاں بنی ہیں تو ظاہر ہے کہ رویہ تو ایسا ہے کہ حکومت مسائل کا حل چاہتی ہے۔‘ کہا’یہ بات بھی ظاہر ہے کہ حکومت تمام اداروں کی آمادگی کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات ہو رہے ہیں۔‘

علی آمین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ ’اب وقت آچُکا ہے کہ معاملات اور مسائل کو بات چیت کی مدد سے اور سیاسی اور جمہوری طریقے سے حل کرنا چاہیے۔ سب باتوں پرعمران خان کا ہی اختیار ہے، عمران خان کے ہی حکم پر یہ مذاکرات شروع ہوئے ہیں تو اب آگے بھی عمران خان ہی اس بات کا فیصلہ کریں گے۔‘

مذاکرات میں پی ٹی آئی کی جانب سے عمر ایوب، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور، اسد قیصر، سلمان اکرم راجہ جبکہ ان کے علاوہ سنی اتحاد کونسل کے حامد رضا اور وحدت المسلمین کے راجہ ناصر عباس شامل تھے۔

حکومتی وفد میں مسلم لیگ ن کی جانب سے سینٹر عرفان صدیقی، اسحاق ڈار اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ، پیپلز پارٹی سے نوید قمر اور راجہ پرویز اشرف، ایم کیو ایم سے فاروق ستار کے علاوہ اعجاز الحق اور خالد مگسی شامل ہوئے۔

Comments are closed.