کرم میں فریقین اسلحہ حوالے کرنے اور بنکرزختم کرنے پرمتفق،معاہدہ پردستخط کرلئے

52 / 100

فوٹو: فائل

کوہاٹ : کئی دن سے ضلع کرم کے معاملے پر جاری جرگہ بڑا فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوگیا، کرم میں فریقین اسلحہ حوالے کرنے اور بنکرزختم کرنے پرمتفق،معاہدہ پردستخط کرلئے ہیں، جس کامختلف حلقوں کی جانب سے خیرمقدم کیا جارہاہے۔

کوہاٹ میں جاری امن جرگہ میں آج فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کردیئے تاہم فریقین کی جانب سے بنکرز ختم کرنے اور اسلحہ انتظامیہ کے حوالے کرنے تک راستے نہیں کھولے جائیں گے۔

اس حوالے سے ایکسپریس نیوز کے مطابق معاہدے پر دونوں فریقین کی جانب سے دستخط کردیے گئے۔ معاہدے کے تحت دونوں فریقین قیام امن کے لیے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ذرائع کے مطابق جرگہ تین ہفتوں سے کوہاٹ میں جاری تھا، جرگہ ارکان نے کمشنر کوہاٹ کی نگرانی میں معاہدہ پر دستخط کیے،معاہدے کے مطابق فریقین کرم میں نجی بنکرز ختم اور اسلحہ جمع کرنے کے پابند ہوں گے۔

معاہدہ میں اس بات پر بھی اتفاق رائے ہوا ہے کہ قیام امن کے بعد ہی حکومت کرم کو جانے والے راستوں کو کھولے گی، حکومت 399 ارکان پر مشتمل خصوصی فورس بھی قائم کرے گی جو کرم کے راستوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے گی۔

خصوصی سیکیورٹی فورس جو قائم کی جائے گی اس کا فیصلہ اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں ہوا تھا،کرم امن معاہدے کا باقاعدہ اعلان گورنر ہاؤس پشاور میں ہوگا ،فریقین ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں کیے جانے والے فیصلوں کے پابند ہوں گے۔

امن معاہدہ کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پر ایک فریق پہلے ہی دستخط کر چکا تھا دوسرے فریق نے مشاورت کے لیے وقت مانگا تھا اور آج دستخط کیے ہیں۔

جرگہ میں اپیکس کمیٹی میں کیے گئے فیصلوں پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، فریقین کو اگر کسی بھی قسم کے تحفظات ہوئے تو وہ کمشنر کوہاٹ یا ڈویژنل کمشنر سے رجوع کریں گے تاکہ حکومت تحفظات کو فوری طور پر دور کرسکے۔

فریقین کومعاہدے پر عمل درآمد کے لیے یکم فروری تک کا وقت دیا گیا ہے کہ ایک ماہ کے اندر دونوں فریقین دوسرے فریق پر حملے کے لیے بنائے گئے اپنے اپنے بنکرز ختم کریں گے اور اسلحہ صوبائی حکومت کے حوالے کریں گے۔

انتظامیہ کی نگرانی میں بنکرز ختم کیے جائیں گے اور انتظامیہ کی نگرانی میں ہی اسلحہ بھی جمع ہوگا، ایک ماہ کا وقت اس لیے دیا گیا ہے کہ کوئی فریق یہ نہ کہے کہ وقت کم تھا۔

اس سے قبل ارکان اسمبلی نے آپریشن کی سخت مخالفت کی تھی تاہم آج جرگہ میں اتفاق ہوا کہ دونوں فریقین اسلحہ حوالے کردیں گے آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔

صوبائی حکومت نے مشکلات کم کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر سروس جاری رکھی ہوئی ہے جس میں علاج کے اور غذائی معاملات نمٹائے جارہے ہیں، صوبائی حکومت کو جب یقین ہوجائے گا کہ امن قائم ہوچکا تو وہ کرم کو جانے والے تمام راستوں کو کھول دے گی۔

یاد رہے کہ کرم میں یہ جھگڑا سو سے ڈیڑھ سو سال پرانا ہے جس میں زمین کے ایک ٹکڑے پر دونوں جانب سے ملکیت کا دعویٰ ہے، اس معاملے میں مختلف ایشوز ایڈ ہوتے رہے اور یہ جھگڑا بڑھتا رہا۔

کرم کے فریقین میں امن معاہدہ ہوگیاہے، بیرسٹر سیف

دوسری طرف خیبرپختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات اور حکومت کی جرگہ کمیٹی کے سربراہ بیرسٹر سیف نے کرم امن معاہدے پر دستخط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ضلع میں امن اور خوشحالی کا نیا سفر شروع ہوگا۔

بیرسٹر سیف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دونوں فریقین کی جانب سے امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں، ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے جبکہ دوسرے فریق نے آج دستخط کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں، امن معاہدے کے دستخط پر اہلیانِ کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

حافظ طاہرمحمود اشرفی کی طرف سے کرم معاہدے کا خیر مقدم

چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے بھی کرم معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے، کرم سے اطلاع آئی ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ معاہدے پر کامیابی پر اللہ کا شکر اور سب کا شکریہ ادا کرتے ہیں،وفاقی و خیبر پختونخوا حکومت، افواج پاکستان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،امن کے قیام کے لیے سب کا کردار لائق ستائش ہےاورپاکستان علماء کونسل ان کا شکریہ ادا کرتی ہے۔

حافظ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ کا شکریہ ادا کرتے ہیں،کرم کے عوام اور تمام فریقین کو متحد ہو کر جدوجہد کی اپیل ہے اور کہا ہےانتشار کے خاتمے کے لیے سب کو متحد رہنا ہوگا،دعا پے کہ اللہ پاکستان، عوام، اور امت مسلمہ کو ہر شر سے محفوظ رکھے۔

Comments are closed.