ضلع کُرم میں گرینڈ امن جرگہ کے باوجود قبائل کے درمیان امن معاہدہ تاحال نہ ہو سکا
فائل:فوٹو
کرم : ضلع کُرم میں گرینڈ امن جرگہ کے باوجود قبائل کے درمیان امن معاہدہ تاحال نہ ہو سکا، تاحال راستے بند اور صورتحال تسلی بخش نہیں ہے حکومتی اور جرگہ ممبران کے دعوؤں کے باوجود ہفتے کو بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔
اس حوالے سے نجی ٹی وی جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق تنازع کے ایک فریق کے مشران نے امن معاہدے پر تاحال دستخط نہیں کیے، ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ دو اکتوبر سے بند پڑی ہے۔
اسی طرح پاراچنار سمیت اپر کرم کے 100 سے زائد علاقوں کا ملک بھر سے زمینی رابطہ منقطع ہے۔
کھانے پینے کا ذخیرہ ختم ہوئے کئی دن گزر گئے، اسپتال میں ادویات کی قلت مریضوں کے لیے جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔
تاہم ضلع کرم میں امن کیلئے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان معاہدے کو حتمی شکل دیدی تھی راستوں کی بندش اور ادویات کی قلت کے باعث بچوں اور بڑوں سمیت درجنوں لوگ علاج معالجہ نہ ملنے کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مرکزی سڑک کی بندش کے خلاف کُرم پریس کلب سمیت مختلف مقامات پر متاثرین کا دھرنا جاری ہے۔
کُرم کے مظاہرین سے یکجہتی کے لیے کراچی، اسلام آباد، لاہور، پشاور، جھنگ، گلگت اور مظفرآباد سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی دھرنے جاری ہیں جس سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے۔
اس سے قبل کہا گیا تھا کہ کرم کی صورتحال پر ہونے والے گرینڈ جرگے میں فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا۔
کوہاٹ میں ہونے والے کرم کی صورتحال سے متعلق جرگے میں فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کردئیے۔ معاہدے کے مطابق دونوں فریقین بھاری ہتھیار حکومت کو دینے پر آمادہ ہوگئے ہیں۔
کمشنر کوہاٹ آفس آج جرگے کے حتمی فیصلے کا اعلان کرے گا۔اس قبل جرگہ ممبران کی تعداد مکمل نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ روز معاہدے پردستخط نہیں ہوسکے تھے۔ دونوں فریقین معاہدے کے متعدد نکات پر متفق ہیں۔
گزشتہ روز کوہاٹ فورٹ میں ہونے والے جرگے میں مختلف نکات پر تبادلہ خیال ہوا۔ جرگے کی سربراہی کمشنر کوہاٹ معتصم باآللہ کر رہے ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جب تک بھاری اسلحہ موجود ہے روڈ کھولنا بڑا رسک ہے۔ ضلع بھر میں ہیلی کاپٹرسروس جاری ہے۔ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات اور دیگر سامان ضلع کْرم پہنچایا جا رہا ہے۔
Comments are closed.