شام میں پھنسے 318 پاکستانی خصوصی طیارے کے ذریعے وطن پہنچ گئے

46 / 100

فائل:فوٹو
اسلام آباد:شام سے انخلاء کے بعد 318 پاکستانی شہریوں کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بیروت، لبنان سے اسلام آباد پاکستان پہنچا دیا گیا.وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کاروائی پر متعلقہ حکام کو خراج تحسین پیش کیا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور وزارتِ خارجہ کا شام سے پاکستانی شہریوں کے انخلاء کے لئے مشترکہ فلائیٹ آپریشن میں 318 پاکستانی شہریوں کو چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بیروت، لبنان سے اسلام آبادپاکستان پہنچا دیا گیا۔

وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی این ڈی ایم اے نے وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر، ایک جامع منصوبہ تیار کیا اور شام میں پھنسے ہوئے پاکستانی شہریوں کے محفوظ انخلاء کے انتظامات کو حتمی شکل دی۔

شام میں موجود 318 پاکستانی شہریوں کو، جن میں زائرین اور عملہ بھی شامل ہے، ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے بیروت، لبنان سے اسلام آباد، پاکستان پہنچایا گیا ہے۔ شام میں پھنسے ان پاکستانی شہریوں کو ایک دن پہلے شام سے بیروت، لبنان تک بحفاظت لایا گیا تھا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے حکام کے ہمراہ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافروں کا استقبال کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی شام سے بحفاظت وطن واپسی حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔انہوں نے پاکستانی شہریوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کاروائی پر وزارت خارجہ، شام اور لبنان میں پاکستانی سفارتخانوں اور این ڈی ایم اے کے حکام کی تہہ دل سے تعریف کی۔

شام سے پاکستانیوں کے باحفاظت انخلاء کے حوالے سے وزیراعظم نے لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کا بھی شکریہ ادا کیا جن کی حکومت نے بیروت کے راستے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے ہر ممکن تعاون اور مدد فراہم کی۔حکومت کی جانب سے مسافروں کی منتقلی کیلئے بسوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو شام سے مزید پاکستانی شہریوں کو نکالنے کے لیے فوری اقدامات جاری رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت اپنے شہریوں کی حفاظت اور بہبود کے لیے پرعزم ہے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔

Comments are closed.