فوٹو : اسکرین شاٹ
کراچی : سینیئر اداکارہ اسما عباس نے شادی شدہ لڑکیوں اور اور ان کی ماوں کو مفید مشورہ دیا ہے، کہتی ہیں "شادی کے بعد جن لڑکیوں کی مائیں پیچھا نہ چھوڑیں وہ برباد ہو جاتی ہیں، اسما عباس نے کہا وہ والدین اور خصوصی طور پر ماں جو پیچھا نہیں چھوڑتیں وہ مسائل پیدا کرتی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اداکارہ اسما عباس کو وائرل ویڈیو میں خصوصی طور پر ماؤں کو پیغام دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے جس میں وی خاص گھریلو مسائل کا ذکر کر رہی ہیں۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں اسما عباس کا کہنا تھا کہ وہ خصوصی طور پر ماؤں اور ان کی شادی شدہ بیٹیوں کو پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ ایک دوسرے کا پیچھا چھوڑ دیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی کرکے دوسرے گھر چلی جانے والی بیٹیوں کو سمجھنا چاہیے کہ سسرال کی ہر بات اپنی والدہ کو نہیں بتانی ہوتی۔
اسماعباس نے کہا کہ شادی کرکے دوسرے گھر آنے والی بیٹیاں ہر وقت اپنی ماں سے فون پر رابطے میں رہتی ہیں، انہیں بتاتی رہتی ہیں کہ ان کے سسرال میں کیا کچھ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لازمی نہیں ہے کہ ماں کو اپنے سسرال کی ہر بات بتائی جائے، اس سے مسئلے بڑھتے ہیں۔ شادی کے بعد والدین کو خصوصی طور پر بیٹی کو یہ کہنا چاہیے کہ وہ اب اپنی شادی چلانے کی کوشش کرے، انہیں واضح پیغام دیں کہ آپ جانیں اور آپ کا گھر جانے۔
اسما عباس کے مطابق والدین کو اپنی شادی شدہ بیٹی کو یہ کہنا چاہیے کہ وہ جب بھی ان کے گھر آئیں تو ہنستی ہوئی آئیں، کبھی روتی ہوئی گھر نہ آئیں۔
سینیئر اداکارہ کا کہنا تھا کہ ہر خاتون کو اپنی شادی کو چلانے کی کوشش کرنی چاہیے، سسرال مشکل ہوتا ہے، خاتون نئے گھر اور ماحول میں آتی ہیں، وہ نئے لوگوں سے ملتی ہیں، جن کے مختلف مزاج ہوتے ہیں، اس لیے لڑکیوں کو اس حساب سے چلنا پڑتا ہے۔
View this post on Instagram
انہوں نے ماؤں کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ایسی صورت حال میں اگر وہ اپنی بیٹیوں کو یہ سبق دیں گی کہ وہ برداشت نہ کریں، وہ بھی آگے سے جواب دیں تو معاملہ خراب ہوگا۔
اسما عباس کا کہنا تھا کہ ماؤں کو ایسا نہیں کرنا اور کہنا چاہیے اور نہ ہی بیٹیوں کو ایسا کرنا چاہیے، کیوں کہ اس سے بربادی ہی ہوگی، کام خراب ہوگا۔
انہوں نے شادی شدہ خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ روزانہ اپنی والدہ کے گھر بھی نہ جائیں، البتہ شادی کے ابتدائی دنوں میں وہ زیادہ جا سکتی ہیں اور والدہ بھی ان کے پاس جا سکتی ہیں لیکن بعد میں یہ سلسلہ بتدریج کم کردینا چاہیے۔
Comments are closed.