مسلح افواج کے تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5سال،سپریم کورٹ میں 34 ججز کی منظوری

51 / 100

فوٹو : فائل

اسلام آباد: مسلح افواج کے تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5سال،سپریم کورٹ میں 34 ججز کی منظوری، قومی اسمبلی اور سینیٹ نے سروسز چیفس کی مدت ملازمت3 سے بڑھا کر 5 سال کرنے کے بل کی منظوری دے دی.

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے زیر صدارات اجلاس میں قومی اسمبلی نے یہ تاریخی قانون سازی کی اپوزیشن ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دیں چیختے شور کرتے رہ گئے دونوں ایوانوں میں قانون سازی کر لی گئی.

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بل پیش کیے، پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان نیول ایکٹ 1961 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔

قومی اسمبلی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا، جس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ سپریم کورٹ میں اب ججز کی تعداد 33 ہوگی۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل ایوان میں پیش کیا۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 اور اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024 میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں موجود آئینی معاملات، درخواستیں، اپیلیں اورنظرثانی درخواست آئینی بینچ نمٹائے گا۔

بل میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچز کے سینئر ترین جج پر مشتمل کمیٹی بینچز بنائےگی، آئینی بینچز کا سینئر ترین جج نامزد نہ ہو تو کمیٹی چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج پر مشتمل ہوگی۔

بل کے مطابق چیف جسٹس اور سینئر ترین جج آئینی بینچ میں نامزد ہیں تو آئینی بینچ کا سینئر ترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا، کوئی رکن بینچ میں بیٹھنے سے انکار کرے تو چیف جسٹس کسی اور جج یا آئینی بینچ کے رکن کو کمیٹی کا رکن نامزد کرےگا۔

کمیٹی اپنے کام کا پروسیجر طے کرے گی، پروسیجر بننے تک کمیٹی اجلاس چیف جسٹس طلب کریں گے، آئینی بینچ میں جج کی دستیابی پر تمام صوبوں سے ججز کی برابر تعداد ہوگی۔

بل میں کہا گیا ہے کہ اپیل فیصلے کے 30 روز کے اندر آئینی بینچ سے لارجر آئینی بینچ منتقل ہوگی، قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کرتی رہی بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک کی جا رہی ہے، آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہیے تھے۔

اس سے قبل وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک ایوان میں پیش کی، اپوزیشن کی طرف سے شدید مخالفت کرتے ہوئے ایوان میں نو نو کے نعرے لگائے گئے، بل پیش کیے جانے کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج اور شور شرابا بھی کیا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف کی جانب سے پیش کیے گئے پاکستان آرمی ایکٹ 1952، پاکستان نیول ایکٹ 1961 اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کے بل بھی منظور کرلیے گئے۔

تمام سروسز چیفس کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جس کے مطابق پاک فوج میں جنرل کی ریٹائرمنٹ کے قواعد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، تعیناتی، دوبارہ تعیناتی یا ایکسٹینشن کی صورت آرمی چیف بطور جنرل کام کرتا رہے گا۔

حکومتی اور اپوزیشن کے درمیان سارجنٹ ایٹ آرمز بیچ میں موجود رہے، اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے دوران قانون سازی کا عمل جاری رہا۔بعد ازاں سینیٹ نے بھی یہ بل منظور کر لئے۔

Comments are closed.