قومی اسمبلی میں توڑے گئے اپوزیشن ارکان کی مدد سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور
فوٹو : فائل
اسلام آباد : قومی اسمبلی میں توڑے گئے اپوزیشن ارکان کی مدد سے 26 ویں آئینی ترمیم منظورکرلی گئی ۔ پی ٹی آئی کے 4 ارکان نے بھی نہ صرف ووٹ دیا بلکہ وہ جب ایوان میں آئے تو حکومتی بنچوں پر بیٹھے.
شق وار ترمیم کی منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ 225 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا جب کہ آئینی ترمیم کی مخالفت میں 12 ووٹ دیے گئے۔
ایوان نے دو تہائی اکثریت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی۔ تحریک انصاف کے ارکان قومی اسمبلی نے پہلے ترمیم کی مخالفت کی پھر اپنے ارکان ٹوڑنے پر احتجاج کیا اور بعد واک آؤٹ کرگئے.
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 5ارکان چوہدری الیاس ، عثمان علی ، مبارک زیب ، ظہور قریشی اورنگزیب کھچی حکومتی نشتوں پر موجود رہے، زین قریشی بھی اسی گروپ کا حصہ تھے تاہم انھوں نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا.
26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج تاریخی دن ہے، آئین میں چھبیسویں ترمیم کی گئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ قومی یکجہتی اور اتفاق رائے کی شاندار مثال ایک بار پھر قائم ہوئی۔ آج ایک نیا سورج نکلے گا جس سے پورے ملک میں روشنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ محلاتی سازشوں کے ذریعے حکومتوں کو گھر بھیجا جاتا تھا، وزرائے اعظم کی چھٹی کرادی جاتی تھی، آج طے ہوگیا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 2006 میں بینظیر بھٹو اور نواز شریف کے درمیان جو معاہدہ ہوا آج وہ قابل عمل ہوگیا، نواز شریف کے ساتھ بے نظیر بھٹو شہید کو بھی خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
قومی اسمبلی میں جے یو آئی ف سمیت حکومتی اتحاد کے اراکین کی تعداد 219 تھی، قومی اسمبلی میں 6 آزاد ارکان نے بھی آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے۔ ووٹ دینے والوں میں چودھری الیاس، عثمان علی، مبارک زیب، ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی بھی شامل ہیں۔
جے یو آئی کے 8 اراکین نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو 224 ووٹ درکار تھے تاہم ترمیم پر شق وار منظوری کے دوران 225 ارکان نے ترمیم کے حق میں ووٹ کیا۔
چھبیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے شق وار منظوری کے بعد ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ ہوئی۔ نواز شریف نے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کے عمل میں سب سے پہلے ووٹ دیا۔
اجلاس کے دوران ابتدائی دو شقوں کی شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن کے 12 ارکان نے مخالفت میں ووٹ دیا، بعد میں اپوزیشن ارکان بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے۔
اس سے قبل وزیر قانون نے 26 ویں ترمیم کا بل باضابطہ منظوری کے لیے پیش کیا،قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں وزیراعظم شہباز شریف اور نواز شریف سمیت دیگر اراکین اسمبلی بھی موجود رہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میثاق جمہوریت پر شہید بینظیر بھٹو اور نواز شریف نے دستخط کیے۔
اسپیکر ایاز صادق نے رولنگ دی کہ اجلاس رات 11 بجکر 55 منٹ پر ملتوی کیا جائے گا، اجلاس دوبارہ 21 اکتوبر 12 بجکر 5 منٹ پر شروع ہوگا۔
قومی اسمبلی میں 20 اور 21 اکتوبر کو معمول کی کارروائی معطل کی گئی تھی، نوید قمر نے تحریک پیش کی تھی جسے ایوان نے منظور کر لیا تھا.
Comments are closed.