پی ٹی آئی احتجاج،پولیس سے جھڑپیں، شیلنگ متعدد گرفتار،گنڈاپور تاحال اسلام آباد نہ پہنچ سکے
فوٹو: فائل
اسلام آباد: پی ٹی آئی احتجاج،پولیس سے جھڑپیں، شیلنگ متعدد گرفتار،گنڈاپور تاحال اسلام آباد نہ پہنچ سکے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ڈی چوک ہر صورت پہنچیں گے اور پشاور ہائی کورٹ نے انھیں 25 اکتوبر تک کسی مقدمہ میں گرفتار نہ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
خیبرپختونخوا سے وزیراعلیٰ کی قیادت میں آنے والے قافلے کی برہان میں پولیس سے جھڑپیں ہوئیں ، جب کہ ادھرراولپنڈی اسلام آباد میں بھی شام سے تاحال جگہ جگہ مظاہرین کی ٹولیوں اورپولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث تمام راستے سیل کر دیے گئے تھے جس کے سبب راولپنڈی سے اسلام آباد کا رابطہ منقطع ہوگیا، برہان انٹرچینج پر کے پی سے آئے قافلے، ڈی چوک اور فیض آباد پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ کرتے ہوئے متعدد کو گرفتار کرلیا۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے اسلام آباد والے تمام راستے بند کیے ہوئے ہیں جس کے سبب پنڈی بھی جڑواں شہر اسلام آباد سے کٹ گیا ہے، جگہ جگہ کنیٹنر رکھ دیے گئے ہیں، ٹرک کھڑے کردیے گئے ہیں اور پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔
راولپنڈی کے چیرنگ کراس چوک دونوں جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا جبکہ ایم ایچ چوک صدر مال روڈ بھی دونوں جانب سے بند ہے۔ حیدر روڈ فلیش مین و میڑو اسٹیشن روڈ، مریڑھ چوک چاروں اطراف سے اور مری روڈ بھی مکمل طور پر بند ہے۔ ڈبل روڈ اسٹیڈیم بھی رکاورٹیں کھڑی کرکے بند رکھا گیا ہے۔
اسلام آباد ایکسپریس وے پر سوہان کے قریب مظاہرین اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپ ہوئی، مظاہرین کے پتھراؤ سے 3 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے، زخمی پولیس اہلکاروں میں ایس پی علی رضا بھی شامل ہیں،وفاقی دارالحکومت کی مختلف سڑکوں اور علاقوں میں پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں کے درمیان جھڑپیں تاحال جاری ہیں۔
کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، پولیس نے آنسو گیس کے شیل پھینک کر کارکنوں کو منتشر کیا، اے کے فضل حق روڈ، چائنا چوک، چونگی نمبر 26 پر ابھی بھی کارکنوں اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری ہے،چھبیس نمبر چونگی سے 4 کارکنوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔
عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اورعظمیٰ خان بھی گرفتار
اس سے پہلے آئی جی اسلام آباد 30 سے زائد کارکنوں کی گرفتاری کا اعلان کیا، گرفتار افراد میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں جنہیں ڈی چوک سے شام کے وقت گرفتار کیا گیا۔
فیض آباد پل پر پولیس کی شیلنگ کے بعد یہاں پہنچںے والے کارکن منتشر ہوگئے، کارکنوں کے پتھراؤ پر پولیس کی اضافی نفری طلب کرلی گئی، فیض آباد انٹر چینج، مری روڈ، آئی جے پی روڈ اور اسلام آباد ایکسپریس وے پر لائٹیں بند کر دی گئيں۔
آئی جی اسلام آباد علی ناصر رضوی نے کہا ہے کہ اسلام آباد سے اب تک 30 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جاچکا ہے،ڈی چوک میں صحافیوں سے گفتگو میں آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ جہاں جہاں پولیس اور سرکاری و نجی املاک پر حملے ہو رہے ہیں اس کا جواب دیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر کڑے حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں، جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ ہے، راولپنڈی اسلام آباد کو ملانے والے تمام راستے کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کے ڈی چوک آنے والے تمام راستے خاردار تار لگا کر بند کر دیے گئے تھے اس کے باوجود وہاں وقفے وقفے سے مظاہرین آتے اور پولیس کی شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا،جبکہ اسلام آباد ایکسپریس وے بھی بند ہے، پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، فیض آباد پل پر ڈبل لیئر کنٹینرز رکھ دیے گئے۔
Comments are closed.