پی ٹی آئی رہنماوں سیمابیہ طاہر، ایم پی اے تنویر اسلم سمیت متعدد کارکنوں کا جسمانی ریمانڈ
فوٹو:فائل
راولپنڈی: پی ٹی آئی رہنماوں سیمابیہ طاہر، ایم پی اے تنویر اسلم سمیت متعدد کارکنوں کا جسمانی ریمانڈ، ایک روزہ ریمانڈ کے بعد آج راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا جائے گا.
گزشتہ روز درج کئے گئے 5 مختلف مقدمات میں تقریباً 200 سے زائد افراد نامزد کئے گئے تھے جبکہ 125 کو عدالتوں میں پیش کیا گیا.
ان میں سے جن کے خلاف دہشت گردی کی دفعات شامل تھیں ان کا جسمانی ریمانڈ ایک دن کیلئے منظور ہوا تھا جبکہ باقیوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا تھا.
- پہلے دن احتجاج دوسرے دن مقدمات، روایت برقرار، پی ٹی آئی کیخلاف 2 کیسز درج
اٹھائیس ستمبر کو پہلے دن احتجاج دوسرے دن مقدمات، روایت برقرار، پی ٹی آئی کیخلاف 5 کیسز درج کر لئے گئے، راولپنڈی میں احتجاج کرنے والے تحریک انصاف کے رہنماوں اور کارکنوں کیخلاف تھانہ وارث خان، تھانہ نیو ٹاؤن، تھانہ آر اے بازار، تھانہ سٹی اور بنی میں مقدمات درج کیے گئے۔
وارث خان اور تھانہ سٹی دہشتگردی دفعات کے ساتھ مقدمات درج کئے گئے ہیں.
پنڈی میں پی ٹی ائی کا احتجاج پرتھانہ وارث میں دہشتگردی کی دفعات کا تحت
مقدمہ ایس ایچ او وارث خان تہذیب الحسن شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمہ میں سیمابیہ طاہر،شہریار ریاض،زیاد خلیق،ایم پی اے اسد عباس،اعجاز جازی نامزد ہیں.
ایم پی اے تنویر اسلم،راجہ راشد حفیظ،اجمل صابر ضلعی صدر پی ٹی ائی امیر افضل،عالیہ حمزہ،تیمور مسعود،فہد مسعود،عمر تنویر بھی نامزد، مقدمہ میں 57نامزد 150 نامعلوم ملزمان ظاہر کئے گئے.
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے حکومت اور اداروں کے خلاف نعرے بازی کی،ملزمان کو منع کرنے دفعہ 144نفاذ بارے اگاہ کیا،ملزمان نے پولیس پر پتھراو کیا،موقع سے پولیس نے 15ملزمان کو گرفتار کرلیا.
ملزمان نے منصوبہ بندی سے سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی،ملزمان نے توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ اور فائرنگ کر کے عوام میں خوف و حراس پھیلایا،پتھراؤ کے دوران کانسٹیبل منیب عباس شیشہ انکھ پر لگنے سے زخمی ہوا.
متن مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان ایس پی راول کے گن مین اور اپریٹر سے ہیلمٹ چھین کرلے گئے، پولیس کی گاڑیوں کو توڑا،نقصان پہنچایا.
دوسری طرف بی ٹی ائی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ سٹی میں بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت ایس ایچ او سٹی خالد یار کی مدعیت میں درج کیا گیا.
متن مقدمہ کے مطابق بانی پی ٹی ائی نے اڈیالہ جیل سے لیڈرز اور کارکنان کو لیاقت باغ میں احتجاج کی کال دے رکھی تھی،
وزیر اعلی کے پی علی امین گنڈا پور نے بھی احتجاج میں شرکت کا اعلان کر رکھا تھا
ملزمان پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے.
ملزمان نے ٹائر اور کپڑے جلا کر عوام کا راستہ روکا اور ان کے لیے مشکلات پیدا کی،
منع کرنے پر ملزمان نے پتھروں،اینٹوں،ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا،ملزمان کے تشدد کے باعث ایس ایچ او گنج منڈی عاطف ستار،اے ایس ائی فخر عباس حمدانی،اے ایس ائی ابصار کانسٹیبل محسن شاہ زخمی ہوئے.
احتجاج کے دوران3 مظاہرین نے پستول سے پولیس پر فائرنگ کی جو پولیس موبائل وین کے پچھلے حصہ پر لگی، ملزمان نے کانسٹیبل محسن صغیر سے ربڑ بلٹ گن،کانسٹئبل شکیل سے ٹیئر گیس گن چھین کر زمین پر دے ماری،جس سے وہ ٹوٹ گئیں.
ایف آئی آر میں یہ بھی درج ہے کہ ملزمان کانسٹیبل محسن شاہ سے وائرلیس سیٹ چھین کرلے گئے،موقع سے 11خواتین سمیت 84احتجاجی ملزمان کو گرفتار کیا گیا.
Comments are closed.