قاضی فائزعیسیٰ سمیت ججز کو توسیع دینے کی تیاری، آئینی ترمیم آج پارلیمنٹ میں پیش ہونے کا امکان

Pakistani Rangers cordon off the Parliament during an ongoing protest by followers of Imran Khan and Tahir-ul-Qadri in Islamabad on August 27, 2014. Pakistan's embattled prime minister said August 27 he would not cave in to protests demanding his resignation, striking a defiant note in his first major speech since the crisis erupted two weeks ago. Thousands of Khan's and Qadri's followers have been camped outside parliament since August 15 demanding Sharif quit, claiming the election which swept him to power last year was rigged. AFP PHOTO/Farooq NAEEM
50 / 100

فوٹو: فائل

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ سمیت ججز کو توسیع دینے کی تیاری، آئینی ترمیم آج پارلیمنٹ میں پیش ہونے کا امکان ہے تاہم یہ ایجنڈا میں شامل نہیں ہے ذرائع کے مطابق اتوار کو پارلیمنٹ میں پیش کی جائے گی، عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پارلیمنٹ میں پیش کرنےکی وزیر دفاع خواجہ آصف نے تصدیق کردی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق عدالتی اصلاحات پیکج کے حوالہ سے حکومتی پلان میں کچھ تبدیلی کر دی گئی ہے اور اب عدالتی اصلاحاتی پیکج ہفتہ کی بجائے اتوار کو منظور کروانے کی تجویز زیر غور ہے.

ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو توسیع دینے پہ اتفاق نہیں ہو سکا، چیف جسٹس کی تقرری کا طریقہ تبدیل کیے جانے کی تجویز منظور کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس کی تقرری آرمی چیف کی طرح کی جائے گی.

مجوزہ ترمیم کے مطابق پانچ ججز کا پینل وزیر اعظم کو بھجوایا جائے گا، پانچ ججز میں سے وزیر اعظم ایک جج کو چیف جسٹس بنانے کی منظوری دیں گے،ججز کی تقرری کے لیے پارلیمانی کمیٹی اور جوڈیشل کمیشن کا مشترکہ اجلاس کروانے کی تجویز ہے.

ترمیم میں سپریم کورٹ کے ججوں کی مدتِ ملازمت 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کرنے اور ہائی کورٹس کے ججوں کی مدتِ ملازمت 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنے کی تجویز شامل ہوگی.

اس کے ساتھ ساتھ ججز تقرری کے طریقۂ کار میں بھی تبدیلی کا امکان ہےجوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی کو ایک بنانے کی تجویز آئینی ترمیم کا حصہ ہوگی۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کی تجویز زیرِ غور ہے، مگر اس سے کسی جج کی حق تلفی نہِیں ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے سے تمام موجودہ ججوں کا فائدہ ہوگا،بیرسٹر عقیل ملک نے دعویٰ کیا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حکومت کے نمبرز پورے ہوگئے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان بھی کہہ چکے ہیں کہ چیف جسٹس کی تعیناتی کے لیے صرف سینیارٹی کو نہیں دیکھنا چاہیے۔

یاد رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس آج 3 بجے سہ پہر اور سینیٹ کا اجلاس آج شام ہی 4 بجے ہوگا تاہم قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کے باوجود آئینی ترمیم کا پیش ہونے کا امکان ہے.

Comments are closed.